اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے رمضار ن المبارک میں 7.8ارب روپے کے پیکج اور افغان پناہ گزینوں کو اسمارٹ کارڈ جاری کرنے کی منظوری دیدی۔ منگل کو وفاقی کابینہ کااجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں رمضان المبارک میں 7.8ارب روپے کے پیکج کی منظوری دی گئی اس حوالے سے وزیر سائنس ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیر صنعت و تجارت
حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے 7.8ارب روپے کے رمضان پیکج کی منظوری دی ہے، وزیراعظم کی پوری کوشش ہے کہ مہنگائی کا بوجھ لوگوں پر کم سے کم پڑے اور 7.8 ارب روپے کا پیکج اسی کوشش کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا سب سے زیادہ وقت مہنگائی کو نیچے لانے پر صرف ہوتا ہے اور ہمیں اتنی تباہ حال معیشت ملی تھی کہ تمام کوششوں کے باوجود قرضوں کے بوجھ سے نمٹنا آسان نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ یوٹیلٹی اسٹورز ایک تباہ شدہ ادارہ تھا تاہم حماد اظہر نے خوشخبری سنائی ہے کہ اس سال کے آخر تک وہ خسارے سے باہر آ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، یہ ہمیں تیسری لہر کا سامنا ہے، پہلے جو دو لہر آئی تھیں اس کا ہم نے بڑی کامیابی سے مقابلہ کیا تھا اور کورونا سے جتنا نقصان باقی دنیا کو ہوا ہے، پاکستان کو اس کا عشر عشیر بھی بھگتنا نہیں پڑا۔انہوںنے کہاکہ ہماری معیشت بھی مستحکم رہی اور جانی نقصان بھی کم رہا جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم نے بڑی جلدی اقدامات شروع کردیے تھے اور کیسز کی شرح کم رہی، ہم نے جب پہلی لہر آئی تھی تو جو پالیسی بنائی تھی وہ بہت کامیاب رہی تھی اور اسی پر عمل کر کے ہم اسی پر قابو پا لیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں الیکشن کی شفافیت پر بات کی، تحریک انصاف کی
پوری تحریک دو ستونوں احتساب اور شفاف انتخابات پر کھڑی ہے اور شفاف انتخابات کے لیے وزیر اعظم کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہم ایسی اصلاحات متعارف کرا سکیں جس کی بدولت شفاف الیکشن ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ای وی ایم مشین پر وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ کابینہ کو ہر ہفتے بتایا جائے گا کہ وہ کس مرلے پر ہے اور ان میں جو شرائط ہیں ان پر ہم کس حد تک عمل کر چکے ہیں
اور ہمارے الیکشن کے مینوئل سسٹم کو ہم کتنی جلدی مشین پر لا سکتے ہیں تاکہ کوئی بھی جماعت یہ نہ کہہ سکے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کے 85 اداروں میں سے 51 منافع میں ہیں اور ریلویز، پی آئی اے، سوئی سدرن، پشاور الیکٹریسٹی، جینکو تھری ناردرن پاور جیسے خسارے میں چلنے والے اداروں کا وزیراعظم نے فارنزک آڈٹ کرانے کا حکم دیا ہے
اور 30 جون 2021 تک یہ عمل مکمل ہو جائے گا اور اگلے مرحلے میں پاکستان پوسٹ، کوئٹہ الیکٹریسٹی کمپنی، حیدرآباد، لاہور اور سکھر الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی کا آڈٹ کرایا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ کابینہ نے ممنوعہ اور غیرممنوعہ اسلحہ لائسنس کی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے ان کے اجرا کی منظوری دی لیکن اس کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کو اسلحہ لائسنس کی جامع پالیسی بنانے کی
ہدایت کی گئی ہے، پہلے 2012 کی پالیسی چل رہی تھی لیکن اب 2020 کی پالیسی لارہے ہیں۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایا کہ کابینہ نے ان افغان پناہ گزینوں کے اسمارٹ کارڈ کے اجرا کی منظوری دی ہے جن کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت موجود ہے اور اس کارڈ میعاد دو سال ہو گی، اس کارڈ میں ان افراد کی اضافی معلومات جیسے سماجی اور معاشی تفصیلات، پاکستان میں نقل و حرکت
اور اہلخانہ کے غیررجسٹرڈ اراکین کی تفصیلات درج کی جائیں گی۔انہوںنے کہاکہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی اس کارڈ کی بدولت زندگی آسان ہو گی اور باقاعدہ رجسٹریشن کے تحت ان کے مسائل حل کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ رواں سال ساڑھے 4لاکھ نئے گیس میٹر لگے ہیں اور ہدف 6 لاکھ نئے میٹرز کا ہے، کابینہ کو بتایا گیا کہ اگلے سال 12لاکھ نئے میٹرز ہدف مکمل کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ اب تک پاکستان کی صرف 27فیصد آبادی پائپ گیس میسر ہے
اور 67 فیصد لوگوں کو یہ گیس دستیاب ہی نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اس میں ایسی اصلاحات لانا چاہتے ہیں جس سے ملک کی اکثریتی آبادی کو پائپ گیس کی سہولت فراہم کی جا سکے اور اس میں گیس ریٹ میں سبسڈی کا ازسرنو جائزہ لے کر نیا نظام وضع کیا جا رہا ہے تاکہ جن لوگوں کو گیس میسر نہیں ہے ان کو بھی یہ سہولت فراہم کی جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 10مارچ 2021 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی، آٹو ڈس-ایبل سیرنج کی درآمد اور مقامی طور پر سامان کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر ٹیکسوں میں چھوٹ بھی شامل ہے۔فواد چوہدری نے بتایا کہ تیل کی چوری میں ملوث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف وزارت پیٹرولیم کارروائی عمل میں لائے گی اور تمام دستاب وسائل اور احتساب کے
نظام کو بروئے کار لایا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے تمام وفاقی سیکریٹریز کو مہینے میں کم از کم ایک بار بلوچستان کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ وہاں کے مسائل کو وہیں حل کرنے کا لائحہ عمل تیار ہو سکے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم آفس پہلے ہی اعلامیہ جاری کرچکا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ آرٹیکل 218/3 کہتا ہے الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز کو روکے گا، سینٹ الیکشن میں
الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکا۔ انہوںنے کہاکہ سینٹ الیکشن کرپٹ پریکٹس کے بغیر نہیں ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے آپ سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں، آپ استعفے دے دیں تاکہ پارلیمان نیا الیکشن کمیشن لے آئے۔ انہوںنے کہاکہ اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے مشاورت جاری ہے، اگر الیکشن کمیشن نے استعفے نہ دیے تو توہین عدالت کی طرف جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے بتایاکہ عون عباس بپی کا بطور بیت المال سربراہ استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔
ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ اسلحہ لائسنس کے حوالے سے سو فیصد ایک پالیسی موجود ہونی چاہیے،اسلحہ لائنسنگ کے حوالے سے چند ہفتوں میں پالیسی سامنے آئے گی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پی ڈی ایم سیاسی یتیموں کا گروہ ہے،محمود اچکزئی،آفتاب شیر پاؤ جیسے لوگ کہہ رہے ہیں کہ استعفے دے دیں،وہ تمام لوگ جن کا سسٹم میں کوئی حصہ ہی نہیں وہ استعفوں کا کہہ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پی پی اور ن لیگ اس چوں چوں کے مربے میں بڑے ہیں،امیدا ہے وہ ایسا فیصلہ نہیں کریں گے،اگر وہ فیصلہ کرتے بھی ہیں تو دیکھیں گے کون سْنتا ہے ان کی۔