اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ جمعہ کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس سر دار طارق مسعود نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کیس میرٹ پر لڑنا چاہتے یا ہارڈشپ کی بنیاد پر
وکیل حمزہ شہباز امجد پرویز نے کہاکہ ہم ہارڈشپ پر ضمانت مانگ رہے کیونکہ ایک سال 7 ماہ سے میرا موکل جیل میں ہے۔ جسٹس سر دار طارق مسعود نے کہاکہ ہائیکورٹ میں ہارڈشپ کا ذکر ہے نہیں کیا گیا تو سپریم کورٹ کیسے ہارڈشپ کا مسئلہ دیکھ سکتی ہے۔ وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ اس وقت حالات اور تھے گرفتاری کو ایک سال سے کم عرصہ ہوا تھا،ہارڈشپ کا ذکر اس لیئے نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت ہارڈشپ کا گرائونڈ نہیں بنتا تھا۔ جسٹس سر دار طارق مسعود نے کہاکہ جو نقطہ ہائیکورٹ میں نہیں اٹھایا گیا ہم وہ کیسے سنیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہوگا ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔ وکیل حمزہ شہباز نے کہاکہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا، جب ضمانت کیلئے رجوع کیا تو حمزہ کیخلاف ریفرنس دائر نہیں ہوا تھا،الزام 7 ارب کا تھا ریفرنس 53 کروڑ کا دائر ہوا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ یاد رہے کہ حمزہ شہباز نے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔