کوئٹہ (آن لائن) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کوئٹہ دھرنے کے حوالے سے دیے گئے بیان کے بعد ہزارہ برادری کے شرکاء کی جانب سے ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق دھرنے میں شریک شرکاء کا کہنا ہے کہ ”عمران خان صاحب نے یہ جو بیان دیا ہے کہ ہم ان کو بلیک میل کر رہے ہیں، وہ اتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟
وہ اپنے آپ کو اتنا کمزور کیوں محسوس کررہے ہیں؟“۔دھرنے میں شامل خاتون نے کہا کہ عمران خان صاحب کو یہاں آنا چاہیے، اور ہمیں انصاف دلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کے وزیراعظم ہیں، ہم سے ڈریں نہیں۔آپ ہمیں انصاف دلوائیں۔ دھرنے میں شریک ایک لڑکی نے کہا کہ ”ہم وہ غریب قوم ہیں کہ ہم عید کے دن بھی خوشی نہیں مناتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں سے ہمارے قبرستان بھر گئے ہیں، ایسا کیوں ہے؟“۔ ہمیں انصاف چاہیے۔رپورٹس کے مطابق دھرنے میں شامل ایک اور لڑکی نے کہا کہ عمران خان صاحب نے یہ جو بیان دیا ہے کہ ہم ان کو بلیک میل کررہے ہیں، وہ اتنے خوفزدہ کیوں ہیں، وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں وہ ہم سے ڈریں نہیں۔ وہ یہاں آئیں اور ہمارے درد اور تکلیف پر مرہم رکھیں۔ ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کریں اور ہمارے مردوں کو دیکھیں کہ کتنی بے دردی سے ان کے ہاتھ باندھ کر ان کے ساتھ کتنا برا سلوک کیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم ایک بار یہاں آئیں، وہ اس کو بلیک میلنگ نہ سمجھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلیک میل ہم ان کو کر بھی نہیں سکتے، آپ ہی مجھے بتائیں کہ ایک عام آدمی پاکستان کے وزیراعظم کو بلیک میل کرسکتا ہے کیا؟۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مچھ واقعہ پرہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لیے ہیں، میں ضرور پہنچوں گا، کسی بھی ملک
کے وزیراعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ورنہ ہر کوئی بلیک میل کریگا، خاص طور پر ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ ڈھائی سال سے کرپشن کیسز معاف کرنے کے لیے بلیک میل کررہا ہے،بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلانا چاہتا ہے، مچھ واقعہ بھی اسی سازش کا حصہ ہے، خفیہ ایجنسیوں نے چار بڑے واقعات کو رونما ہونے سے
روکا، کابینہ میں بتایا تھا علما کو مار کرانتشار پھیلایا جائیگا، بڑی مشکل سے ہم نے آگ بجھائی۔اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاید سب سے زیادہ ظلم ہزارہ برادری کے لوگوں پر ہوا، خاص طور پر گزشتہ 20 برسوں میں 11 ستمبر 2001 کے بعد ان کے اوپربہت ظلم ہواوہ کسی اور برادری پر نہیں ہوا۔