ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہزارہ برادری سے مذاکرات ،سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو پر شدید ردعمل کے بعد زلفی بخاری نے بھی اپنا موقف پیش کردیا

datetime 7  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے ہونے والے مذاکرات کے معاملے پرردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ میری ان علما سے بڑی لمبی بات چیت ہوئی تھی لیکن اس سے ایک چھوٹا سا

کلپ لے کر سوشل میڈیا پر چلایا جا رہا ہے۔بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا تمام علما سے بڑا اچھا رشتہ ہے۔ میں انہیں کہہ رہا تھا کہ ایک الگ سے ہونے والے واقعے کو تین لاکھ کی آبادی سے نہ جوڑیں۔ یعنی آپ کو تین لاکھ لوگوں کا سوچنا ہے نہ کہ صرف گیارہ لوگوں کا۔ حالانکہ وہ عالم دین ہیں، میں ان کی اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ وہ لوگوں کو مشورہ دیں کہ لاشیں روڈ پر رکھیں جب تک آپ کے تمام مطالبے پورے نہ ہوں۔زلفی بخاری نے کہا کہ ابھی تک صرف ایک ہی مطالبہ رہتا ہے جو ہے وزیرِ اعظم عمران خان کا کوئٹہ دھرنے میں شریک ہونااور جن سے میں بات کر رہا تھا وہ سوگوار خاندان سے نہیں تھے۔ ان کا ایک بھی رشتہ دار اس واقعہ میں شہید نہیں ہوا تھا۔ اس لیے میں ان سے کھل کر بات کر رہا تھا۔ یہ ان کے نوجوان علما دین سے بات ہو رہی تھی۔ تو یہ جو تاثر ہے کہ میں نے شہدا کے خاندان سے ایسے بات کی ہے، ایسی بات بالکل نہیں ہے۔ شرکا لاشیں دفن کریں، احتجاج ختم کریں، اس کے پانچ سے چھ دن

بعد عمران خان صاحب ان سے ضرور ملنے آئیں گے۔ ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے، دشمنوں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونا ہے۔ دریں اثنااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر نے مچھ میں اس دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے

جس میں مچھ میں 11 معصوم کوئلہ کنوں کی زندگیاں لے لی گئی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ سیکریٹری جنرل پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشتگرد حملے اور 11 کان کنوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور

کان کنوں کے لواحقین اور پاکستان کے عوام اور حکومت سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستانی حکام اس دہشتگرادنہ عمل کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جو ممکن ہوا وہ کریں گے،علاوہ ازیں ایک علیحدہ بیان میں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں 11 کوئلہ کان کنوں کی جانیں چلی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں کان کنوں کے خاندانوں اور پاکستانی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔مزید برآں

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ان دونوں کا شکریہ ادار کیا اور کہا کہ پاکستان نے بیرونی معاونت سے چلنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی مہم میں بے مثال کامیابی دکھائی۔منیر اکرم کا کہنا تھا کہ لچک، صبر اور استقامت کے ساتھ ہم امن کے ان دشمنوں اور ہماری سرحدوں سے باہر محفوظ ٹھکانوں کا مزہ اٹھانے والے ان کے آقائوں کو شکست دیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…