بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

جب بینظیر بھٹو کی شہادت ہوئی تو شریف خاندان کے گھر میں کیا سماں تھا؟مریم نواز کا 13 سال بعد اہم انکشاف

datetime 28  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گڑھی خدا بخش (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہے کہ بچوں نے حکمرانوں کو تگنی کاناچ نچا دیا ہے، بچوں کے ساتھ پاکستان کے عوام کھڑے ہیں ،انشاء اللہ پی ڈی ایم کے اندر پھوٹ ڈلوانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا،موجودہ حکومت کولانے والوں

کو پیچھے ہٹنا پڑے گا ، ایک شکست خوردہ شخص پی ڈی ایم سے این آر اوکی بھیک مانگ رہاہے ، جب تک نالائق حکومت گھرنہیں جائیگی اور آپ کے گھروں کے چولہے نہیں جل سکتے ،جب ملک میں جمہوریت پنپنے لگی تو سیاسی کوڑا کرکٹ اکٹھاکرکے تحریک انصاف بنائی گئی ،یاد رکھو نظریہ کو پھانسی نہیں لگ سکتی ، آج بے نظیر کے قاتلوں کاکوئی نام لیوا بھی نہیں،آئین اوربے نظیر بھٹو کے قاتل مشرف کو پاکستان لانے کی بات نہیں ہوتی ،مشرف سزا سنانے والی عدالت کو ہی پھانسی چڑھا دیا گیا ،مشرف کیلئے پاکستانی سرزمین کے دروازے بند ہیں اوربند رہیں گے۔ پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید محترمہ بے نظیربھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ آج آپ کی بہن مریم نوازآپ کیلئے محمد نوازشریف اورمحمد شہبازشریف کا محبت بھرا سلام لیکر آئی ہوں جس محبت ، شفقت اور عزت سے آپ نے میرا استقبال کیا ہے میں آپ کی بہت بہت شکرگزار اوراحسان مند ہوں انہوںنے کہاکہ میں خصوصی

طورپر آصف علی زر داری ، بھائی بلاول بھٹوزر داری ، اپنے بہنوں آصفہ ، بختاور کا شکریہ ادا کرتی ہوں انہوںنے محبت سے میرا استقبال کیا ۔ انہوںنے کہاکہ جب رات کے ڈیڑھ نوڈیرو ہائوس پہنچی تو شدید سردی میں بلاول بھٹوزر داری ، آصفہ اور بختاور مجھے لینے کیلئے

دروازے پرکھڑے تھے ۔انہوںنے کہاکہ مجھے اپنے گھر میں ٹھہرانے کا بھی شکریہ ۔ انہوںنے کہاکہ جب بلاول بھٹوزر داری نے کراچی کے جلسے میں بلایا تھا تو اس صبح میرا دروازہ توڑ کر میرے کمرے پرحملہ کر کے بلاول بھٹوزرداری کے مہمانوں کو اٹھا کر لیکر گئے تو میرا خیال ہے

اس دفعہ بلاول بھٹو زر داری نے سوچا ہوگاکہ مریم کو اپنے گھر پر رکھتا ہوں تاکہ مریم نواز کے دروازے پرحملہ نہ کر سکے ۔مریم نوازنے کہاکہ بے نظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دینی آئی ہوں ، عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو جان گنوانا پڑی ، اللہ بے نظیر اور

ذوالفقار علی بھٹوکے درجات بلند کر ے اور اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے ۔ انہوںنے کہاکہ سنا تھا سندھیوں کے دل اور دسترخوان بھی بڑے ہوتے ہیں اورآپ نے یہ بات ثابت کر دی کہ سندھ کا دل بھی بڑاہے اور سندھیوں کے دستر خوان بھی بڑے ہیں ۔مریم نواز نے کہاکہ

بی بی شہید کی موت کا زخم صرف آپ کے دلوں پر نہیں لگا ،بی بی شہید کی موت کا دکھ صرف پیپلزپارٹی کونہیں ، یہ زخم ہمارے دل پر بھی لگاہے ، تیرہ سال بعد بھی آپ کے دکھ میں شریک ہیں بلکہ بے نظیرکی موت پاکستان کا قومی سانحہ ہے جس کا دکھ آج بھی ہمارے دلوں میں

تازہ ہے،میں بھٹو اور بے نظیربھٹو شہید کو ایک شعر کے ذریعے خراج تحسین پیش کرناچاہتی ہوں ۔انہوں نے کہاکہ جب اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا تو اس وقت بھی شعرپڑھاتھا کہ ”جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے یہ جان توآنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں ”۔

انہوں نے کہاکہ بھٹو اور بے نظیربھٹو کے قاتلوں کا آج کوئی نام لیوا نہیں ہے لیکن ان کوچاہنے والے ہزاروں اورلاکھوں کی تعداد میں موجودہیں اورموجودرہیںگے ۔ انہوں نے بتایاکہ مجھے وہ دن یاد آرہاہے جب ٹی وی پرخبرآئی کہ محترمہ پرحملہ کیا گیا ،میرے والد پنڈی میں تھے

وہ سیدھا ہسپتال پہنچے ،وہ چند پہلے لوگوں میں سے تھے جن کو ڈاکٹرزنے محترمہ کے شہید ہونے کی خبر دی یہ خبر سن کر وہ نہ صرف ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے جس کوکیمرہ نے ہمیشہ کیلئے اپنے اندرقید کر دیااورباہر آکر پی پی کے جیالوں کوسینے سے لگایا اوردکھ کو

اسی وقت بانٹا ۔انہوںنے کہاکہ میں اس دن گھر سے باہر تھی اورمیری والدہ کافون آیااورگھرواپس آ جائیں بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوگئی ہے ، میری دادی کے کمرے میں پوری فیملی جمع تھی اور سوگ کاسماں تھا اور سب ایسے رو رہے تھے جیسے ہمارے خاندان کا کوئی فرد رخصت ہوگیاہے ۔۔

انہوں نے کہاکہ میں جانتی ہوں ماں کو کھو دینے کا دکھ کیا ہوتا ہے ، میں نے بھی اپنی ماں کھوئی ہے ، میری ماں اس وقت اللہ کو پیاری ہوگئی جب میں جیل کی کال کوٹھڑ ی میں تھی ، ماں کادکھ آج بھی تازہ ہے، جب بلاول بھٹوکو دیکھتی ہوں مجھے اوربھی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ میں نے

کئی سال اپنی والدہ کے ساتھ بتا دیئے تھے بلاول نے تو بچن میں اپنی والدہ کو کھو دیا ۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیربھٹوسے سیاسی نسبت ہے ، وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھی، بے نظیربھٹو اپنے باپ کامقدمہ لڑتے لڑتے اس کے قدموں میں سوگئی ، اسی طرح میرا بھی دل کرتاہے میں اپنے

باپ کے نظریہ کیلئے جان کا نذرانہ بھی دینا پڑاتو وہ ایک حقیر نذرانہ ہوگا ،جن دنوں میثاق جمہوریت بن رہاتھا توبے نظیربھٹواور آصف علی زر داری جدہ میں پہلی ملاقات تھی ، تین گھنٹے محترمہ میرے ساتھ بیٹھی رہیں ،کھانا بھی کھایا ، چائے بھی کی ، انہوں نے مجھ سے دل کی باتیں کیں

اور میں نے بھی دل کی باتیں کیں ، پھرمیثاق جمہوریت وجود میں آیا تھا یہی سیاسی اقدار تھیں ، سیاسی حریف ہونے کے باوجود ، سیاسی میدان میں مخالف ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کی قیادت ایک سٹیج پرفیملی ارکان کی طرح اکھٹی ہیں ، ان سیاسی اقتدار کی شروعات بے نظیراور

محمد نوازشریف نے کی تھی یہ صرف ایک میثاق نہیں تھا ، یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ اور پاکستان کی سیاسی راستے کارخ موڑنے والافیصلہ تھا جس کو انشاء اللہ میں ، بلاول اورپاکستان کی تمام سیاسی قیادت نہ صرف لیکرچلیں گے بلکہ آگے بھی بڑھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاستدانوں اورسیاسی

جماعتوں سے ماضی میں جو غلطیاں ہوئیں اور ان کافائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھایا اوران کا ازالے بھی کیا اورایک دوسرے کے خلاف سازشیں کی جاتی رہی تھیں اور کہا اب ہم یہ نہیں کرینگے اسی کاثمر آج پاکستان کو ملا ،پہلی بار یہ ہوا کہ جمہوری حکومتیں اپنی مدتیں پوری

کرنے لگیں ،جب 2008میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا حکومت گرائی جائے اور نوازشریف نے کہایہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کریگی اور حکومت کو لانا اور گھر بھیجنا عوام کاکام ہے ، جب جمہوریت پنپنے لگی تو کچھ قوتوں کو تکلیف ہونے لگی۔

پھر ہم نے دیکھا سیاسی کوڑا اکٹھاکر کے جنرل پاشا نے جماعت بنائی جس کا نام تحریک انصاف ہے پھر اس جماعت کو آپ کی منتخب حکومت کے خلاف دھرنوں اور سازشوں میں استعمال کیا گیا پھر اس کے بعد اسی سیاسی جماعت میں سے ایک انسان جو 22سال دربدرکی ٹھوکریں کھاتا رہااسے

عوام نے گھاس نہیں ڈالی اور پھراس کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا ، یہ تین سال پورے کر نے جارہاہے اوربڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ مجھے کام کر نا نہیں آتا ، وہ خود اعتراف کررہا ہے میں نا اہل اور نالائق بھی ہوں ، تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنی چاہیے ،تمہیں یہ کہناچاہیے

کہ تیاری کے بغیر کسی کو حکومتوں میں نہیں لاناچاہیے ۔انہوں نے وزیر اعظم پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس کی نالائق اور نا اہلی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے ، لوگ خود کشیاں کررہے ہیں اور ڈھٹائی سے کہتاہے خود کشیاں ہورہی ہیں تو میں کیا کروں میرے پاس جادو کا بٹن نہیں ہے ، اب

ملک اسطرح نہیں چلے گا ۔مریم نواز نے کہاکہ کوئی ملک توڑے تو بھی معصوم ، کوئی آئین توڑے تو بھی معصوم ، کوئی سیاچن گنوادے تو بھی معصوم ، کوئی کشمیر کا مقدمہ ہار بیٹھے تو بھی معصوم ، کوئی حلف توڑ کرسیاست میں دخل اندازی کرے توبھی معصوم ، کوئی اپنے سیاسی

مخالف کو قتل کر ادے تو بھی معصوم ، کوئی سیاسی مخالف کو، جیل میںڈال کربھی معصوم ، کوئی سر کاری ملازم ہو کر بھی اربوں روپے بنالے تو بھی معصوم ۔ مریم نواز نے کہاکہ گولیوں اتریں تو سیاستدانوں کے سینے پر اتریں ، پیشیاں بھگتیں تو سیاستدان بھگتیں ، جیل کی کال کوٹھڑی

بھی سیاستدانوں کیلئے ۔ سیاستدانوں کی بہو بیٹیوں کو جیلوں اورعدالتوں میں گھسیٹاجائے ، میڈیا پر سرکس لگے تو سیاستدانوں کے خلاف لگے ، کر دار کشی ہو تو صرف سیاستدانوں کی ہو لیکن یاد رکھو نظریہ کو پھانسی نہیں لگ سکتی ،نظریہ کو جلا وطنی نہیں ہوسکتی ، آج تمہارا نام لیوا

بھی نہیں لیکن پاکستان کے کونے کونے میں نوازشریف اوربے نظیربھٹوکے نام لیواہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے قاتل ، بے نظیر بھٹو شہید کاقاتل مشرف کوپاکستان لانے کی بات تک نہیں ہوتی ؟ نوازشریف کو تم نے اشتہاری قرار دیدیا ، تمہاری اتنی نہ جرات ہے نہ غیرت ہے کہ مشرف کو پاکستان لائو

،لانا تو دور کی بات آپ بات بھی نہیں کر سکتے ، مشرف نے جو گناہ کیا تھا جس پر مشرف کو پھانسی کی سزا سنائی گئی اورسزا سنانے والی عدالت کو ہی پھانسی چڑھا دیا گیا ، کیا آپ اس نا انصافی کو مانتے ہو ، مگریاد رکھومشرف ملک میں واپس نہیں آسکتا ہے ،مشرف کیلئے پاکستانی سرزمین کے

دروازے بند ہیں اوربند رہیں گے ، آئین روندنے کے جرم میں مشرف کو پھانسی دینے والا جسٹس وقارسیٹھ کے جرات مندانہ فیصلے کو عوام نہ صرف یاد رکھے گی بلکہ زندہ بھی رکھے گی ۔مریم نواز نے کہاکہ پی ڈی ایم وہ تحریک ہے جس نے تمام صوبوں کوآئین کے سائے کے نیچے

جمع کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان ، سندھ ، خیبرپختون خوااور پنجاب کو اکٹھاکیا ۔ انہوں نے کہاکہ ایک شکست خوردہ شخص ، ہارا ہوا شخص پی ڈی ایم سے این آر اومانگنے کی بھیک رہا ہے ، کیا عمران خان کو این آر او دیناچاہیے ؟ایک شخص اکیلا کھڑا ہوا نظرآرہاہے ، ناکام ہے ۔

ہارا ہوا ہے ،کبھی کسی کو میسج بھیجتا ہے ، شہباز شریف سے ملنے کیلئے خاندان کوملنے کیلئے ہفتے ہفتے لگ جاتے ہیں مگر مسیج لانے والوں ے کیلئے جیل کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، پہلے کہتا تھا این آر اونہیں دونگا ، اب کہتاہے اگرکسی نے این آراودیا تو ملک سے غداری کریگا ۔

تمہیں اپنی اوقات سجھ آگئی ہے ، تم جانتے ہیں تمہاری حیثیت ایک این آر اودینے والی کی نہیں ہے ؟ کہتا ہے عوام کو ہے اور سناتا کسی اورکو ہے ،اس مہنگائی کو گھر بھیجنے کیلئے عمران کو گھر بھیجنا بہت ضروری ہے ، جب تک یہ نالائق حکومت گھرنہیں جائیگی اور آپ کے گھروں کے

چولہے نہیں جل سکتے آپ پی ڈی ایم کا ساتھ دیں اور عمران کو گھربھیجیں ۔انہوں نے کہاکہ پھرکہتے ہو اپوزیشن فوج کو بد نام کررہی ہے ، یہ پہلا سیاستدان ہے جس نے انڈیا جاکرپاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف بات کی تھی ، پہلی بار جعلی وزیر اعظم نے امریکہ میں اپنی فوج

اور آئی ایس آئی پرحملے کئے ، پاکستان کی یادداشت کمزور نہیں ہے ، اپوزیشن اور عوام کے پاس سب ویڈیوز موجود ہیں جس میں تم نے فوج کے اوپر سیدھے سیدھے حملے کئے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ایک پیج کی رٹ لگا کر جنتا تم نے فوج کو بد نام کیا شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کیا ہو ۔

جب روٹی 30روپے کی ہوجاتی ہے تونالائقی چھپانے کیلئے کہتاہے فوج میرے پیچھے کھڑی ہے ، آٹانوے روپے فی کلو ہو جاتا ہے تو کہتا ہے فوج میرے پیچھے کھڑی ہے ، چینی جب 120روپے کلو ہوتی ہے توکہتاہے فوج میرے پیچھے کھڑی ہے ، ایل این جی پر122ارب روپے کا ڈاکہ

ڈالتا ہے توکہتاہے فوج میرے پیچھے کھڑی ہے، تم زیادہ سیانے بننے کی کوشش نہ کرو فوج پرتنقید تب ہوتی ہے جب تمہاری نالائقی کا بوجھ فوج کواٹھانا پڑتاہے ، فوج پرتنقید تب ہوتی ہے جب تم سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کرانے اورسیاسی انتقال کیلئے تم فوج کو سیاست میں گھسیٹتے ہو۔

فوج پرتنقید تب ہوتی ہے جب تمہاری نا اہلی کی وجہ سے کشمیر مودی کی جھولی میں جا گرتا ہے انہوںنے کہاکہ پھر کہتے ہوتیاری کے بغیر حکومت میں نہیں آنا چاہیے ،کس کو سنارہے ہو، تم کو جو لائے ہیں انہیں پیچھے ہٹنا پڑے گا ، بے رحم آدمی سنو عوام کس طرح بلبلا رہے ہیں ، دوائی جو

دو سو کی تھی اب چھ سو کی ہوگئی ہے ، غریب کیلئے دوائی خریدنا بھی مشکل ہے ، میرا دل عوام کے ساتھ دھڑکتا ہے ، جب عوام سے گھر بھیجیں گے تو منتخب حکومت آئیگی تو ہم سب آپ کی خدمت کیلئے دن رات ایک کر دینگے ۔انہوں نے کہاکہ کہتاہے اپوزیشن و الے فوج کوکہتے ہیں

میری حکومت کا تختہ الٹادو،ہم صرف سلیکٹرز کو کہتے ہیں اس سے پیچھے ہٹ جائیں جب تم پیچھے ہٹ جائو گے تو پھرپاکستان کے عوام جانیں اورعمران خان جانے ، کیا عوام کاروز گارچھنتے رہے اورتمہاری تابعداری چلتی رہے ، کیا ترقی رکی رہے ، کیا دوائیاں مہنگی ہوتی رہیں اسلئے

کہ تمہاری تابعداری چلتی رہے ، کیا غریب کا چولہا بند رہے اس لئے تمہاری تابعداری چلتی رہے ،نہیں ،نہیں ،نہیں ۔انہوں نے کہاکہ تمہاری حالت قابل رحم ہے ، مردان کی ریلی کے اندر بلاول بھٹونہیں آسکا یہ دور بین لگا کر جلسے دیکھتا ہے اوردیکھتا ہے کونسان لیڈر بیٹھااور کونسالیڈر نہیں بیٹھا

اوررات کو اچھلتا ہے بلاول نہیں آیا لڑائی ہوگئی ہے ،مولانافضل الرحمن نہیں آسکا کہ لڑائی ہوگئی ہے ، کسی ریلی میں دیکھے گا مریم نہیں آسکی توتالیاں بجائے گا لڑائی ہوگئی ہے ، ان بچوں نے تگنی کا ناچ نچادیاہے ،ان بچوں نے تمہاری رات کی نیندیں حرام کر دی ہیں ، بہ بچے

تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں ، جب بچے للکارتے ہیں تو بڑوں کے پیچھے جاتے ہو اور کہتے ان بچوں سے بچائو ، بڑوں سے جا کر بچوں کی شکاتیں لگاتا ہے ، پاکستان کے عوام تم سے سیانی ہے ، ان بچوں کے ساتھ پاکستان کے عوام کھڑے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ انشاء اللہ

پی ڈی ایم کے اندر پھوٹ ڈلوانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا یہ خواب دل میں لئے حکومت سے رخصت ہو جائو گے ، تمہاری جنگ پی ڈی ایم سے نہیں ،22کروڑعوام سے ہے ، یہ جنگ انشاء اللہ پاکستان کے عوام جیت چکے ہیں ، یہ جنگ تابعدار خان تم ہارچکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر بلاول بھٹواورپی ڈی ایم اسلام آباد آنے کی کال دینگے توآئیں گے جس پرشرکاء نے ساتھ دینے کی آوازیں دیں ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…