اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل اور اس میں مشیروں کی شمولیت غیر قانونی دے دی۔ پیر کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر فیصلہ سنایا۔عدالت نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے
نہ ممبر نہ سربراہ ہو سکتے ہیں۔عدالت نے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کیخلاف مسلم لیگ (ن)کی درخواست منظور کرتے ہوئے کمیٹی میں مشیر برائے کامرس، سرمایہ کاری اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کی شمولیت بھی غیر قانونی قرار دے دی۔ہائیکورٹ نے 25 اپریل 2019 کا کابینہ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا اور کمیٹی میں مشیر برائے کامرس اور سرمایہ کاری رزاق داؤد اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات عشرت حسین کی شمولیت بھی غیر قانونی قرار دے دی۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے درخواست دائر کی تھی جس میں وزیراعظم کے 3 مشیروں کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (ای ای او پی) کے اراکین کی حیثیت سے تعیناتی کی تشکیل غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ صرف منتخب نمائندوں کو ملک پر حکومت کرنے کا حق ہے، غیر منتخب افراد جو نہ تو پارلیمان کے رکن ہوں نہ انہوں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہو وہ کابینہ اور اس کی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے۔درخواست میں کہا گیا کہ مشیر حلف نہیں اٹھاتے اور آئین کے مطابق پارلیمنٹ میں ذمہ دار نہیں، نہ ہی یہ آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت اہلیت کے پابند ہیں جبکہ اثاثے ظاہر کرنے کے بھی پابند نہیں۔