اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 مہینے کے دوران ایک ہزار ارب سے زائد ٹیکسز جمع کیے۔منگل کو مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام لانے اور اس میں مزید بہتری سے متعلق سخت فیصلے کیے جس میں قابل ذکر امر امیر طبقوں سے ٹیکس وصول کرنا شامل ہے
جبکہ کورونا سے قبل 17 فیصد ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 مہینے کے دوران ایک ہزار ارب سے زائد ٹیکسز جمع کیے گئے۔حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کو غیرمعمولی انداز میں کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں صدر سے لے کر کابینہ کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی استحکام کے لیے فوج اور سولین کے اخراجات کو منجمد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ایکسپورٹ کی رفتار صفر سے بھی کم تھی تاہم اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں برآمدی شعبے میں بہتری کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ایکسپورٹرز کو بجلی، گیس اور قرضوں میں سبسڈی دی اور ٹیکسز میں چھوٹ دی۔حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری بجٹ نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 10 بڑے ملکوں میں شامل ہیں جہاں معاشی اصلاحات لائی گئیں اور اس کی وجہ سے ایکسپورٹ بڑھی اور ترسیلات زر سے متعلق خصوصی پالیسیاں متعارف کرائی گئیں۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے بتایا کہ موجودہ حکومت کا نمایاں کارنامہ یہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو گزشتہ حکومت کی وجہ سے 20 ارب ڈالر تھا جسے ختم کردیا گیا۔عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ قبائلی علاقوں کے لیے تاریخی پیکج دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبوں کو ترقی دینے کے لیے ایسا پیکج دیا گیا جس میں ایف بی آر کا ڈر نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ کورونا وبا کے دوران 1250 ارب روپے کا پیکج دیا گیا، ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو رقوم تقسیم کی گئی۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ اشیائے خورونوش کی پانچ سو اشیا پر سبسڈی دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی مد میں موجودہ حکومت نے 2 برس میں 5 ہزار ارب روپے ادا کیے۔ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ جون سے نومبر تک پاکستان کے قرضے میں اضافہ صفر ہوا ہے کیونکہ ہم نے اپنی آمدنی کو کم کرکے خود ملک چلایا ہے۔