ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نفرت آمیز تقاریر قبول نہیں ، امن کیلئے ہر قسم کے خیالات کا احترام کرتے ہیں توہین آمیز بیان کے بعد فرانسیسی صدر کا عربی میں ٹوئٹ

datetime 26  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )فرانس میں اسلام مخالف مہم اور صدر میکرون کی جانب سے مہم کے دفاع میں بیان کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ مذمتی پیغامات بھی سامنے آئے، جس کے بعد انہوں نے

عربی میں ایک پیغام جاری کیا ہے۔اسلام مخالف مہم کے دفاع پر شدید تنقید کی زد میں رہنے والے فرانس کے صدر نے اب ایک عربی زبان میں ٹوئٹ شیئر کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں میکرون نے لکھا کہ ہم کبھی نفرت آمیز تقریر کو قبول نہیں کریں گے، اور امن کے لیے ہم ہر قسم کے خیالات کا احترام کرتے ہیں، اس حوالے سے مناسب بحث و مباحثے کا ہمیشہ دفاع کیا جائے گا۔دریں اثنامسلم ممالک کی جانب سے شدید ردعمل آنے کے بعدفرانس نے مشرقِ وسطی کے ممالک سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ ختم کرنے کی اپیل کردی ، میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کی وزات خارجہ کا کہنا ہے کہ فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بے بنیاد اعلانات کو شدت پسند اقلیت کی جانب سے ہوا دی جا رہی ہے۔حالیہ دنوں میں چند ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا سائٹس پر پوسٹ کی گئی ہیں جن میں کویت، اردن اور قطر سمیت دیگر ممالک کے کاروباری حضرات

کو اپنی دکانوں سے فرانسیسی مصنوعات کو ہٹاتے اور ان مصنوعات کو دوبارہ فروخت نہ کرنے کا عزم کرتے دکھایا گیا ہے۔ پاکستان میں بھی گزشتہ 48 گھنٹوں سے فرانس کی مصنوعات کابائیکاٹ کرنے کا ٹرینڈ ٹاپ پر ہے، دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی

صدر کے اسلام مخالف بیان پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اسلام مخالف مہم کےمعاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے،اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے ۔وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے۔

رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایک انٹرویومیں وزیر خارجہشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فرانس کے سفیر سے سفارتی سطح پراحتجاج کیا جائیگا۔پاکستان کے عوام اورحکومت کے جذبات فرانسیسی سفیرکے سامنے

رکھے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کے پروگرام کی کوشش کی، چارلی ہیبڈو کے مجوزہ پروگرام پر میں نے مذمتی بیان جاری کیا۔شاہ محمود نے کہا کہ اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے۔جس کی نشاندہی وزیراعظم عمران خان نے کی، وزیراعظم

نے یو این تقریر میں کہا تھا کہ رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ کیصورتحال سامنے آئی تو مہذب معاشروں نے اس پر پابندی لگائی، وقت آگیا ہے کہ اس معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے۔رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات

رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مہذب ملکوں کو مسلمانوں کے جذبات کااحترام کرنا چاہیے، نائیجریا میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں قرار داد پیش کروں گا جس کا مقصد مسلم امہ کو یکجا کرنااور احساس دلانا ہے کہ اس معاملے پر خاموش نہیں رہ

سکتے، قرارداد کا مقصد ایسی اشاعت پر قانونی طور پر پابندیاں لگوانا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیویارک میںپاکستان کے مستقل مندوب کے ذریعے مشترکہ قرارداد لانے کا ارادہ ہے، مشترکہ قرارداد لانے کا مقصد ہے اسے اقوام متحدہ کےفورم سے بھی تائید ملے جب کہ 15 مارچ کو عالمی

یکجہتی کا دن منانے کی قرار داد پیش کی جائے گی۔علاوہ ازیں  اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہگستاخانہ خاکوں سے پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ،فرانس کے صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔نفرت پر مبنی بیانیے میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے کروڑوںمسلمانوں کی دل آزاری کریں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ پہلی مرتبہ ایسا نہیں ہوا کچھ عرصہ قبل چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے شائع کیے جس ہر پاکستان نے شدید احتجاج کیا اور سخت الفاظ

میں مذمت کی،کبھی قرآن پاک کو جلانے کے واقعات سامنے آتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے رواں برس اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسلام کے خلاف نفرت انگیز بیانیے اور اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی ۔جس طرح آپ کے علم میں ہے کہ وزیراعظم عمران خان

نے فیس بک کے بانی مارک زکربرک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح آپ ہولوکاسٹ پر مبنی مواد کیاشاعت نہیں کرتے اسی طرح اسلام کے خلاف گستاخانہ مواد کی اشاعت کو بھی روکا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی کےوزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں، میں وزیر اعظم کی

ہدایت پر اس حوالے سے ایک جامع قرارداد پیش کروں گا جس میں 15 مارچ کا دن، اسلاموفوبیا کے خلافعالمی دن کے طور پر طے کرنے کی تجویز دیں گے ،میں سمجھتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ فی الفور اسلام کے خلافاس نفرت انگیز بیانیہ کا نوٹس لے اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ۔

انہوں نے کہاکہ آج نفرت کے جو بیج بوئے جا رہے ہیں ان کے نتائج شدید ہوں گے متشدد رویوں میں اضافہ ہو گا ـ اس سے معاشرے مزید تقسیم ہوں گے،ہم نے آج پاکستان میں تعینات فرانس کے سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا ہے ہم ان کے ساتھ بھی احتجاج کریں گے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…