اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

اگست میں ہونے والی ملاقاتوں کی خبر 23 ستمبر کو شیخ رشید کے ذریعے اتنی جلدی دینے کی کیا ضرورت درپیش تھی؟ملاقاتیں اِن کیمرہ نہیں تھیں یا پھر خفیہ تھیں تو یہ کام کیوں نہیں کیا گیا؟ حافظ حسین احمد کے بڑے سوالات

datetime 25  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن) جمعیت علما اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ اگست میں ہونے والی ملاقاتوں کی خبر 23ستمبر کو شیخ رشید کے ذریعے اتنی جلدی دینے کی کیا ضرورت درپیش تھی لگتا ہے کہ شاید انہیں اپوزیشن کی اے پی سی کا انتظار تھا، اگر یہ ملاقاتیں ان کیمرہ نہیں تھیں تو فوری طور پر میڈیا کو اطلاع کیوں نہیں دی گئی اور اگر خفیہ تھیں تو تقریبا

ایک ماہ بعد شیخ رشید کے توسط سے اسے میڈیا کے ذریعے کیوں آشکارا کیا گیا۔جمعرات کے روزاپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران شیخ رشید کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ اس ادارے کیناجائز ترجمان بننے والے آخر کس حیثیت اور کس کے اشارے پر آئی ایس پی آر کے ترجمان بنے پھرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک نجی چینل پر سینئر صحافی شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں خواجہ آصف نے خفیہ ملاقات کی اعلانیہ روداد جس انداز میں سنائی وہ نہ صرف حیران کن بلکہ ہمارے خدشات کے عکاس ہے جس میں انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دن پولنگ کے اختتام پر رات تک میرے نتائج روک دئیے گئے تو میں نے رات گئے آرمی چیف کو ٹیلی فون پر شکایت کی جس کا تذکرہ انہوں نے ملاقات میں سب کے سامنے کیا اور کہا کہ آپ کا کام تو ہوگیا تھا اور حقیقنا صبح میں 17سو ووٹ سے جیت چکا تھا آخرہم اس ٹیلی فونک رابطے اور مکالمے کو کس کھاتے میں ڈالیں جو میڈیا کے ریکارڈ پر موجود ہے، انہوں نے کہا کہ اسی ادارے کی جانب سے اس قسم کی وضاحت جہاں قابل تحسین بھی ہے وہاں وہ قابل غور ہے کہ آخر اس کی ضرورت کیوں درپیش آئی جس چیز کی آئین میں پہلے ہی کوئی گنجائش نہ ہو اس کی بار بار وضاحت کس صورتحال کی جانب سے اشارہ کرتی ہے کیا ان سے ہمارے ان خدشات کی تصدیق نہیں ہوتی جس کا رونا دو سال سے

ہم رو رہے ہیں، جے یو آئی ترجمان نے کہا کہ اللہ خیر کرے جنرل ضیا الحق نے بھی مرحوم وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو مارشل لا لگانے سے چند دن پہلے سینے پر ہاتھ رکھ کر جھک کر اپنی وفاداری اور آئین پر کاربند رہنے کی یقین دہانی کرائی تھی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حساس دفاعی اور دیگر معاملات پر فوج کے اداروں کے ساتھ ملاقات اورمشاورت ہونی چاہئے

جہاں ضرورت ہو اسے خفیہ رکھنے کے لیے ان کیمرہ رکھا جائے اور جہاں ضرورت ہو اسے فورا پبلک کیا جائے لیکن یہ ایک ماہ بعد اس انداز میں بظاہر ان کیمرہ ملاقاتوں کو پبلک کیا جارہا ہے اس سے یقینا شکوک و شبہات کا پیدا ہونا فطری امر ہے، انہوں نے کہا کہ وضاحت کی جائے

کہ شیخ رشید کو ایک ادارے کا ترجمان بنایا جانا کس زمرے میں آتا ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہے کہ حساس معاملات اور ملاقاتوں کے حوالے سے شیخ رشید کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے ہو بلکہ اس قسم کی خبروں کی اوپننگ کے لیے ان کو خصوصیت سے استعمال کیا جارہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…