اسلام آباد(آن لائن) پبلک اکائونٹس کمیٹی(پی اے سی )نے چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کے خلاف 118ارب روپے کی مبینہ مالی بدعنوانی اور کرپشن بارے تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور اگلے ہفتے جواب دہی کیلئے چیف سیکرٹری کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان سپر لیگ میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات بھی مکمل کر لی ہیںاور اگلے ہفتے اس معاملہ
پر حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ اس کا باقاعدہ اعلان پی اے سی چئیرمین رانا تنویر نے اجلاس کے دوران کیا اور تمام ممبران سے مطالبہ کیا کہ اس اہم اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ پی اے سی نے سینیٹ ہائوسنگ سوسائٹی کی مبینہ کرپشن پر جواب نہ دینے پر اور اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سے جواب طلب کر لیا ہے اور عدم حاضری پر شوکاز نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ممبران پی اے سی نے کہا کہ ڈی سی لیول کا ایک عام افسر بھی پی اے سی کو اہمیت نہیں دے رہاتو باقی بڑے افسران کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔ ممبران پی اے سی نے چئیرمین پی اے سی رانا تنویر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ آپ افسران کی طرفداری کرکے اس اہم فورم کی اہمیت اور وقعت ہی ختم کر دی ہے۔ ممبران نے چئیرمین کو اپنا طریقہ کار کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ۔ پی اے سی چئیرمین رانا تنویر نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں افسران کی طرف سے سوفٹ کارنر رکھتا ہوں اب ایسا نہیں کرونگا۔پی اے سی کا اہم اجلاس رانا تنویر کی صدار ت میں ہوا جس میں ممبران کی بھاری تعداد نے شرکت کی جبکہ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر ممبران نے سخت نوٹس لیااور اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کے لئے تمام افسران کو ہدایات نامہ جاری کیا ہے۔ اجلاس کے ایجنڈا میں ایف بی آرمیں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن تھی تاہم سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر اجلاس کا ایجنڈا
برخاست کر دیا گیا ۔ پی اے سی نے آڈٹ حکام اور افسران کو حکمنامہ دیا کہ وہ ڈی اے سی کرکے آیا کریں تاہم بعض ممبران نے کہا کہ ڈی اے سی ایک مک مکا کا فورم بن چکا ہے۔ پارلمینٹیرین کو قومی خزانہ بچانے کیلئے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ اجلاس میں چئیرمین پی اے سی نے بتایا کہ پوسٹ آفس اور حبیب بینک کے مابین 118ارب روپے کا کنٹریکٹ میں مبینہ مالی بدعنوانی اور کرپشن
کی رپورٹ آگئی ہے اور اگلے ہفتے اس امر پر اہم اجلاس ہوگا جس میں تمام ممبران اپنی شرکت یقینی بنایئں۔ اس سکینڈل کے مرکزی کردار چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک ہیں جو اس وقت مقامی سیکرٹری مواصلات تھے جب یہ سکینڈل سامنے آیا تھا۔ اس سکینڈل کے تحت حبیب بینک نے
پوسٹ آفس کو سروسز دینا تھی اور یہ 20سال کا پروگرام تھا جس میں 118ارب روپے شامل تھے۔ چئیرمین نے بتایا کہ اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں پاکستان سپر لیگ میں مبینہ کرپشن کی رپورٹ پہنچ گئی ہے۔ اگلے اجلاس میں اہم سپر لیگ مبینہ کرپشن سکینڈل بارے بھی اہم فیصلہ ہونگے۔