اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ آئندہ دو برسوں تک موسمِ سرما کے دوران ملک کو گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اجلاس میں میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزراء، اٹارنی جنرل اوراعلیٰ حکام نے شرکت کی اور سال 18-2017 کی مشترکہ مفادات کونسل کی سالانہ جائزہ رپورٹ پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں صوبوں کے درمیان
پانی کے مسئلے پر مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی روشنی میں تجاویز پیش کی گئی جب کہ 18ویں ترمیم کے بعد ایچ ای سی سے متعلق کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں عوامی فلاح اور صحت سے متعلق فیصلوں پر عملدآمد اور ٹیکس، ایل این جی کی امپورٹ سمیت دیگر امور پر لیے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا جبکہ 23 دسمبر 2019 کو41 ویں اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا گیا۔بعد ازاں اوگرا آرڈیننس 2002 میں ترمیم کا معاملہ، لوئر پورشن چشمہ کنال کا پنجاب کو کنٹرول دینے کا معاملہ اور معدنیات سے متعلق 1948 کے ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔ کرونا وائرس کے خلاف قومی سطح کی حکمت عملی پر غور ہوا۔صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تکنیکی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی صوبوں کے مابین پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کونسل نے کمیٹی کو ایک ماہ میں اپنا کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس کو ٹیلی میٹر سسٹم کی تنصیب کے متعلق پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں متفقہ طور پر متبادل اور قابل تجدید توانائی پالیسی 2019 کی منظوری
بھی دے دی گئی۔ اس موقعے پر معاون خصوصی برائے پٹرولیم نے کونسل کو گیس کی سالانہ طلب اور رسد کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی اورمستقبل کی ضروریات اور گھریلو گیس کے ذخائر کی کمی سے متعلق کونسل کو آگاہ کیا۔اعلامیے کے مطابق مختلف صوبوں سے گیس کی پیداوار ، کھپت اور ٹرانسمیشن کے اعداد و شمار اجلاس میں پیش کیے گئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ موسم سرما میں 2021-22 تک ملک کو گیس کی بڑی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ گیس بحران سے بچنے کے لئے پیداوار ، گھریلو گیس کے تحفظ کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔وفاقی حکومت اس متوقع چیلنج سے نمٹنے کے لیے صنعت کے ماہرین کا ایک اجلاس منعقد کرے گی۔