ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’ اللہ کشمیریوں کو ایسے دور سے گزار رہا ہے جس کی منزل آزادی ہے‘‘ جو صلاحیت پاکستان میں ہے کسی ملک میں نہیں،نریندر مودی بہت بڑی غلطی کر بیٹھا،وزیراعظم عمران خان کا دھماکہ خیز اعلان ، بھارت کو انتباہ جاری 

datetime 5  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفر آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو نریندر مودی بہت بڑی غلطی کر بیٹھا، بھارت نے اقدام تکبر میں اٹھایا جسکا نتیجہ کشمیر کی آزادی ہے، بھارت ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور دنیا اس پر چپ رہے گی، پاکستان بھارتی اقدام پر خاموش نہیں رہیگا،بین الاقوامی برادری کو آہستہ آہستہ مسئلہ کشمیر کی سمجھ آئی، نیویارک ٹائمز میرا مضمون نہیں چھاپتا تھا

اب تبدیلی آئی ہے،اب دنیا کی نظریں کشمیر پر ہیں اور اب اگر یہ مزید کچلنے کی طرف جائیں گے تو دنیا سے ردِ عمل آئے گا،کشمیریوں کو کب تک اس حالت میں رکھیں گے ساری دنیا دیکھ رہی ہے، انشا اللہ ہم ہر فورم پر اس معاملے کو اٹھاتے رہیں گے،14 اگست کو حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشاِنِ پاکستان سے نوازا جائے گا۔ بدھ کو یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان اوپر جارہا تھا اور ایک کتاب میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان کیلیفورنیا بن جائے گا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو اس ریاست میں نبی کریم ؐ نے قانون بنائے تھے جن پر عمل کرکے وہ ریاست آگے گئی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مسلمانوں نے اصول اپنائے تھے اس لیے انہیں کامیابیاں ملیں لیکن جب اصولوں سے پیچھے ہٹ گئے تو پھر زوال کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ پاک کشمیریوں کو ایسے حالات سے گزار رہا ہے جس کا نتیجہ آزادی ہے،۔ انہوں نے کہاکہ 5 اگست کو نریندر مودی بہت بڑی غلطی کر بیٹھا ہے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے 4 مفروضوں پر یہ اقدام اٹھایا جس میں سے ایک الیکشن میں ہندو کارڈ کھیل کر پاکستان کے خلاف نفرت کو ہوا دے کر کامیابی حاصل کرنا تھا جبکہ اس کے بعد انہوں نے مزید آگے بڑھ کر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی

اور ہندوتوا سے بہت پذیرائی حاصل کی۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمجھ رہا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اس کے اقدام پر پاکستان خاموشی سے بیٹھا رہے گا کیوں کہ ہم امن اور بات چیت کے خواہاں تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ اقدام تکبر میں اٹھایا کیوں کہ بھارت ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور انہیں لگا کہ دنیا اس پر چپ رہے گی اور چونکہ مغربی ممالک اسے چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں

اس لیے وہ بھی خاموش رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ مودی نے خیال کیا کہ پہلے سے 8 لاکھ فوج میں اضافہ کر کے مزید فوج پہنچادینے سے لوگوں کو اغوا کر کے اور آبادی کا تناسب تبدیل کر کے دہشت پھیل جائے گی اور کشمیری بالآخر پسپا ہوجائیں گے لیکن میرے خیال میں بھارت نے اسٹریٹیجکلی غلط فیصلہ کیا کیونکہ دنیا کی طاقتور قومیں تکبر میں فیصلے کر کے تباہ ہوگئیں۔انہوں نے کہا اس اقدام پر پاکستان خاموش نہیں رہا

بلکہ دنیا بھر میں آواز اٹھائی اور اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں 1965 کے بعد 3 مرتبہ کشمیر کا معاملہ زیر غور آیا جبکہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی 2 رپورٹس منظر عام پر آئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے خود مغربی ممالک کے سربراہان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون وغیرہ سے بات کی اور انہیں سمجھایا کہ کشمیر میں

ہو کیا رہا ہے جس سے انہیں آہستہ آہستہ اس معاملے کی سمجھ آنے لگی۔عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو آہستہ آہستہ مسئلہ کشمیر کی سمجھ آئی، نیویارک ٹائمز میرا مضمون نہیں چھاپتا تھا لیکن انہیں سمجھایا کہ نریندر مودی کا نظریہ آر ایس ایس بنانے والے ہٹلر اور نازیوں کے نظریات سے متفق تھا اور وہ ان کے اقدامات کو درست مانتے تھے اور کہتے تھے یہی ہمیں مسلمانوں کے ساتھ کرنا چاہیئے،

میں نے اس کے گورننگ بورڈ کو سمجھایا جس سے تبدیلی آئی۔انہوں نے کہا بنگلہ دیش بننے کے بعد پورا مغربی میڈیا بھارت کا حمایتی اور پاکستان مخالف ہوگیا اور دونوں کے موازنے میں بھارت کے مثبت جبکہ پاکستان کے منفی پہلو اجاگر کیے جاتے تھے لیکن اس ایک سال میں مغربی میڈیا میں پہلی مرتبہ تنقیدی مضامین شائع ہوئے کیوں کہ انہوں نے جب خود دیکھا تو انہیں اندازہ ہوا کہ مودی کا نظریہ وہی ہے

جو نازی کا تھا۔وزیراعظم نے کہا انسانی تاریخ میں 2 طرح کے لیڈر پائے گئے ایک لیڈر جیسے ہمارے نبی ؐ جو انسانوں کو متحد کرتے ہیں، تقسیم نہیں کرتے اسی طرح قائد اعظم جو ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے جبکہ جب جنوبی افریقا میں نسل پرستی عروج پر پہنچی تو نیلسن منڈیلا ابھرا جس نے سب کو متحد کیا۔عمران خان بولے کہ دوسرا لیڈر وہ ہوتا ہے جو نفرتیں پیدا کرتا ہے، جس طرح کراچی میں ایک نے

لسانیت کے نام پر نفرتیں پھلائیں اور شہر کو تباہ کیا، یہ نریندر مودی بھی اسی قسم کا لیڈر ہے جس نے مسلمانوں کے خلاف نفرتیں پھیلا کر قتل عام کروایا، حتیٰ کہ یہ بلیک لسٹ ہوگیا اور مغربی ممالک میں نہیں جاسکتا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ آدمی جب لیڈر بنا تو پہلے خیال آیا کہ جس طرح پہلے بی جی پی اقتدار میں آئی تو اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے معتدل راہ اپنائی لیکن نریندر مودی

جو اندر سے اصل میں ہے وہ عیاں ہوگیا مسلمانوں کے خلاف نفرتیں پھیلائیں۔انہوں نے کہا ہم نے میڈیا میں اور بین الاقوامی برادری کو اس حوالے سے بتایا جس کی وجہ سے آج نریندر مودی دنیا میں ایکسپوز ہوچکا اس سے آج دنیا کشمیر کی جانب دیکھ رہی تھی اور بھارت جو سمجھ رہا تھا کہ کشمیر پر اتنے ظلم اور نسل کشی کریں گے کہ وہ ڈر جائیں گے لیکن اب دنیا کی نظریں کشمیر پر ہیں اور اب اگر یہ مزید کچلنے کی

طرف جائیں گے تو دنیا سے ردِ عمل آئے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں نے اس مسئلے کو بہت اجاگر کیا جس کے نتیجے میں کبھی نیویارک میں اتنی عوام باہر نہیں آئی جتنی اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے وقت آئی تھی، نریندر مودی ہیوسٹن میں تقریر کرنے گیا تو وہاں بھی بڑی تعداد میں لوگ گئے چنانچہ بھارت کے ساتھ تعلقات ہونے کے باوجود مغربی ممالک کو بولنا پڑا

جرمن چانسلر جب بھارت کے دورے پر گئیں تو انہوں نے وہاں جا کر بات کی، امریکی صدر نے سرِ عام ثالثی کی پیشکش کی جس سے کم از کم دنیا کی نظروں میں آگیا۔جس کے نتیجے میں بھارت جس طرح کو ظلم کرنا چاہتے تھے کشمیریوں کو پسپا کرنے کے لیے وہ نہیں کرسکتے، ہماری حکومت نے اس مسئلے کو اتنی بہتر طریقے سے اٹھایا کہ جس طرح کا ظلم کرنا ان کا منصوبہ تھا یہ وہ نہیں کرسکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمجھ رہا تھا کہ کشمیر کے لوگ اس طرح کا ظلم و ستم دیکھ کر ہاتھ کھڑا کردیں گے لیکن میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جس طرح کا مظالم کا وہ سامنا کررہے ہیں اس کے باوجود انہوں نے سری نگر میں پاکستان کا جھنڈا اٹھایا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج بھارت کے حمایت یافتہ سیاستدان بھی کہہ رہے ہیں کہ قائد اعظم ٹھیک کہتے تھے اور اس وقت وہ لیڈر نہیں بن سکتا

جو بھارت کا حمایتی ہو، اور کشمیری نوجوانوں کے دلوں سے موت کو خوف نکل گیا ہے اور انہیں جب موقع ملتا ہے وہ باہر نکلتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مزید آگے بڑھتے ہوئے بھارت میں حالات مزید بگڑیں گے، وہ خود بند گلی میں پھنس گئے ہیں یہاں سے پیچھے ہٹیں گے کشمیر آزاد ہوجائے گا، کشمیریوں کو کب تک اس حالت میں رکھیں گے ساری دنیا دیکھ رہی ہے، انشا اللہ ہم ہر فورم پر اس معاملے کو

اٹھاتے رہیں گے۔انہوں نے کہا مجھے افسوس ہوا کہ ہم نے جو منصوبہ بندی کررکھی تھی کشمیر کاز کو مزید آگے پھیلانے کی تو ایک مارچ کا اعلان کردیا گیا اور اس کے بعد کورونا کی وجہ سے ساری دنیا کو اپنی پڑ گئی، لیکن ہم اسے اجاگر کرتے رہیں گے۔نقشے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے بچوں کو یہ معلوم ہو کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی

قراردادوں کی روشنی میں یہ پاکستان کا نقشہ ہے، یہ متنازع علاقہ ہے جس پر انہوں نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 14 اگست کو حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشاِنِ پاکستان سے نوازا جائے گا ہم سمجھتے ہیں کہ وہ کشمیر کے ہی نہیں دنیا کے بڑے لیڈر ہیں جو اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔انہوں نے کشمیری عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسان ہارتا ہے جو ہار مان جاتا ہے

اور جو ہار نہیں مانتا شکست اسے ہرا نہیں سکتی۔قبل ازیں وزیراعظم نے مظفر آباد میں مزاحمتی ریلی کی قیادت کی اور اس دوران ان کے ہمراہ آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کے علاوہ وفاقی وزرا بھی موجود تھے۔مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے مظفر آباد میں مزاحمتی دیوار کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔اس سے قبل اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے

پاکستان کے ساتھ مکمل وابستگی کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی۔اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے ایوان میں قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر اسمبلی کا ایوان بھارت کے گزشتہ 5 اگست کے اقدام کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کشمیر میں لاک ڈاؤن نہیں بلکہ محاصرہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو اس بات کا ثبوت ہے کہ

کشمیریوں نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔قرار داد میں کہا گیا کہ ایوان، صحافیوں، سیاسی رہنماؤں اور حریت قیادت کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے بہن، بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔مذکورہ قرار داد میں مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں مائیں بیٹیاں، اپنے باپ شوہروں اور بیٹوں کا انتظار کررہی ہیں جن کے بارے میں علم ہی نہیں کہ وہ زندہ ہیں بھی یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے امید ہے کہ وہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور کشمیریوں کے لیے ایک مضبوط توانا پاکستان ضروری ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…