ریاض (این این آئی )ہارورڈ کے گلوبل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ اور ایڈمنڈ جے سفرا مرکز برائے اخلاقیات کی ٹیموں نے کہاہے کہ سعودی عرب میں وبا دوسرے بلند خطرے کی حامل ہے۔اس میں حکومت کو اس وبا سے نمٹنے کے لیے رہ نما ہدایات دی گئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ نقشہ ہارورڈ کے گلوبل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ اور ایڈمنڈ جے سفرا مرکز برائے اخلاقیات کی ٹیموں نے تیار کیا ۔اس میں کسی بھی
ملک میں کرونا وائرس کے روزانہ درج کیے جانے والے کیسوں کی بنیاد پر وبا کی شدت کا تعین کیا گیا ۔سعودی عرب میں کرونا وائرس کی وبا کو نارنجی خطرے کی سطح کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔یہ خطرے کا دوسرا بلند ترین زمرہ ہے۔اس کا یہ مطلب ہے کہ نارنجی سطح والے ممالک میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلا ہے یا پھیل رہا ہے۔اس میٹرکس کی بنا پر کووِڈ19پر قابو پانے کے لیے مختلف ردعملی اقدامات کی سفارش کی گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ وبا کے خطرے کی سطح کے موافق اقدامات سے ہی اس پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ان ٹیموں کے فراہم کردہ اعدوشمار کے مطابق سعودی عرب نے ایک لاکھ کی آبادی میں اوسطا 111 کیسوں کی اطلاع دی ہے۔وبا کے خطرے کی اس سطح پر قابو پانے کے لیے ماہرین نے ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافے، مریض کا سراغ لگانے کے پروگراموں اور لاک ڈان کے اقدامات میں اضافے پر زوردیا ہے۔سعودی عرب نے حال ہی میں ملک بھر میں جاری کرفیو کو اٹھا لیا ہے لیکن کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کا نفاذ جاری رکھا ہوا ہے اور روزانہ کووِڈ-19 کے ہزاروں ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔سعودی عرب نے توکلنا کے نام سے ایک ایپ بھی تیار کی ہے اور اس کے ذریعے کرونا وائرس کے مریضوں کا سراغ لگایا جارہا ہے تاکہ اس وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔مذکورہ دونوں اداروں کے ماہرین کے مطابق جن ممالک میں ہر ایک لاکھ افراد میں صرف ایک یا اس سے کم کیس رپورٹ کیا جارہا ہے ،وہ خطرے کی سبز سطح پر ہیں اور وہ اس وبا پر قابو پانے کے قریب ہیں۔سبز سطح کے خطرے کے حامل ممالک میں کینیڈا ، چین ، الجزائر ، اسپین اور اٹلی شامل ہیں۔