اتوار‬‮ ، 25 مئی‬‮‬‮ 2025 

ق لیگ کا کھانا نہ کھانا ’’اظہار خفگی‘‘ جبکہ ووٹ دینا ’’اظہار مجبوری‘‘ ہے،حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی کب بجے گی؟ حافظ حسین احمد بھی کھل کر بول پڑے

datetime 29  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(این این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی تب بجے گی جب اپوزیشن ملکر گھنٹی بجائے گی، اب تک تو اپوزیشن میں دور دور تک سنجیدگی نظر نہیں آرہی، ق لیگ کا کھانا نہ کھانا ’’اظہار خفگی‘‘ جبکہ ووٹ دینا ’’اظہار مجبوری‘‘ ہے، اپوزیشن جب تک سنجیدہ اور یکجا نہیں ہوگی صورتحال یہی رہے گی، اے پی سی اگلے بجٹ سے پہلے ہوسکتی ہے

اس سے پہلے ممکنات نہیں ہیں، موجودہ صورتحال میں ٹائمنگ کی اہمیت ہے اور اپوزیشن ٹائمنگ کو اہمیت نہیں دے رہی۔ پیر کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جو موجودہ صورتحال سامنے آرہی ہے وہ ہمارے سابقہ تجربات کی ہی طرح ہیں اس لیے جب تک مصلحت اور مصالحت سے بالاتر ہوکر اپوزیشن یکجا نہیں ہوگی تو اس کے بغیر صورتحال تبدیل ہوتے نظر نہیں آرہی، انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے متعلق جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ جب تک میاں شہباز شریف مکمل شفایاب نہیں ہونگے اس وقت تک اس کا انعقاد ممکن نہیں تو لگتا ہے کہ اگلے بجٹ سے پہلے اے پی سی ہوگی لیکن اس سے پہلے اس کے ممکنات نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے تلخ تجربات ہیں اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی تک بعض جماعتوں کی جانب سے وہی انداز اپنایا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانے والے جب تک اس کے ساتھ ہیں اور اپوزیشن کی طرف سے ڈھیلا پن اور تاخیر نظر آئے گی تو یقینا صورتحال تبدیل نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ بجلی، چینی، پیٹرول، گندم جیسے اسکینڈلز اور پی آئی اے جیسے اشوز ایسے ہیں کہ جن پر گئی گذری اپوزیشن بھی اپنا رول بھرپور انداز میں سامنے لاسکتی ہے لیکن ابھی تک جو صورتحال ہے اس سے لگتا ہے کہ کچھ جماعتوں کے رہنما سامنے نہیں آنا چاہتے اپوزیشن سنجیدہ نہیں اور دور دور تک اپوزیشن کی سنجیدگی نظر آرہی اس وقت جو صورتحال ہے اس میں ٹائمنگ کی اہمیت ہے مگر اپوزیشن ٹائمنگ کو اہمیت نہیں دے رہی جس کا خمیازہ وہ بھگت رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ق لیگ نے کھانے کا بائیکاٹ کرکے ثابت کردیا کہ ان کا کھانا نہ کھانا ’’اظہار خفگی‘‘ اور ووٹ دینا’’ اظہار مجبوری‘‘ ہے کیوں کہ انہوں نے ووٹ کے لیے کسی اور سے وعدہ کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



گوٹ مِلک


’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…