اسلام اباد (آن لائن) نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم سوشل میڈیا پر زور پکڑ گئی۔ آئل بحران کے دنوں میں پی ایس او کے علاوہ دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول ذخیرہ کرنے کے لیے فنی خرابی کے بورڈ لگا کر پٹرول کی فروخت بند کر دی تھی جس کیوجہ سے عوام پٹرول کی تلاش میں خوار ہوتی رہی۔ اس طر ح ان کمپنیوں نے پٹرول ذخیرہ کر کے اربوں روپے کا ناجائز منافع کمایا تھا۔
جبکہ پاکستانی اسٹیٹ آئل کمپنی کے پمپوں پر صرف تیل دستیاب تھا۔ جس وجہ سے اوگرا نے متعدد کمپنیوں کو کروڑوں روپے جرمانہ کیا مگر انہی کمپنیوں نے قبل از وقت پٹرول مہنگا ہونے کے باعث اب دوبارہ سے اربوں روپے کما لیے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم اور پیغامات میں کہا جارہا ہے کہ کل سے پورے ملک میں پیٹرول وافر مقدار میں ملے گا کیونکہ پیٹرول فی لیٹر 100 روپے کا تقریبا ہو گیاہے ان پیغامات میں کہا جارہا ہے چونکہ سرکاری ادارے کاروائی کرنے میں بے بس ہیں وہ صرف تنخواہیں لے سکتے ہیں اس لیے نجی کمپنیوں نے کچھ دن پہلے آپ لوگوں کو پٹرول کے لیے ذلیل کیا تھا آج آپ کا دن ہے نجی کمپنیوں سے بالکل بائیکاٹ کردیں ان سے پٹرول لینا بند کردیں۔پیٹرول صرف اور صرف PSO سے ڈلوائیں بلکہ غیر سرکاری پمپوں پر جائیں اور کہیں کل جب سستا تھا تو نہیں دیتے تھے اب ہم پی ایس او سے ڈلوائیں گے۔غیر سرکاری کمپنیوں سے صرف 10 دن ان سے پٹرول نا خریدو مکمل بائیکاٹ کرو۔ آئل بحران کے دنوں میں پی ایس او کے علاوہ دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پٹرول ذخیرہ کرنے کے لیے فنی خرابی کے بورڈ لگا کر پٹرول کی فروخت بند کر دی تھی جس کیوجہ سے عوام پٹرول کی تلاش میں خوار ہوتی رہی۔ اس طر ح ان کمپنیوں نے پٹرول ذخیرہ کر کے اربوں روپے کا ناجائز منافع کمایا تھا۔ جبکہ پاکستانی اسٹیٹ آئل کمپنی کے پمپوں پر صرف تیل دستیاب تھا۔ جس وجہ سے اوگرا نے متعدد کمپنیوں کو کروڑوں روپے جرمانہ کیا مگر انہی کمپنیوں نے قبل از وقت پٹرول مہنگا ہونے کے باعث اب دوبارہ سے اربوں روپے کما لیے۔