اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز کابینہ اجلاس کا مکمل احوال سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں اس وقت دو طرح کے لوگ موجود ہیں ایک وہ جو لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہو کر ایوان میں آئے جن میں مراد سعید ، شہریار آفریدی، فیصل واڈا، فوادچوہدری، علی محمد خان، علی زیدی شامل ہیںجبکہ دوسرے وہ لوگ ہیں جو نان الیکٹڈ ہیں
یہ اپنے اثرو رسوخ اور قابلیت کی وجہ سے وفاقی کابینہ کا حصہ بنے جن میں رزاق داؤد اور ندیم بابر ہیں جن پر کابینہ کو شدید تحفظات ہیں۔اینکر پرسن عمران نے کابینہ اجلاس میں تلخی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ قبل وزراء نے کہا تھا کہ نان الیکٹڈ لوگ اپنے اثاثے سامنے لائیں تاکہ پتہ چلے انہوں نے کتنا کمایا اور اثاثوں میں کتنا اضافہ ہوا جبکہ ان کی جانب سے ابھی تک کچھ بھی جمع نہیں کرویا گیا ۔ معروف اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ممبران کا موقف ہے کہ ان کی تو موجیں لگیں ہوئی ہیں بڑے عہدے ملے ہوئے ہیں ، یہ لوگ بعد میں نکل جائیں لیکن عوام کو جواب ہمیں دینا پڑ ے گا ۔ فیصل واوڈا جب غصے میں آئے تو وزیراعظم عمران خان انہیں اپنے ساتھ کمرےمیں کیوں لے گئے ؟ اس حوالے سے معروف اینکر کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری میں تلخی شروع ہوئی جس پر فیصل واوڈا بھی شدید غصے میں آگئے ایسامحسوس کیا جارہا تھا کہ ابھی کابینہ وزراء میں لڑائی ہو جائے گی، عمران خان انہیں اس لیے علیحدہ کمرے میں لے گئے تاکہ وہ غصے میں کسی کو کوئی چیز نہ دے ماریں ۔ وزیراعظم عمران خان نے الگ کمرے میں لے جاکر فیصل واڈا سے کہا کہ جو میرے ویژن کے مطابق چلے گا وہ رہے گا، جو نہیں چلے گا وہ نہیں رہے گا۔اینکر عمران خان نے مزید کہا کہ اسد عمر پر کابینہ میٹنگ میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے انتہائی خفیہ رپورٹ لیک کی جو معیشت سے متعلق تھی اور اس رپورٹ میں یہ چیز تھی کہ معیشت تو کرونا آنے سے پہلے ہی تباہ ہوچکی تھی۔ معیشت کرونا کی وجہ سے عمران خان اور حفیظ شیخ کی پالیسیوں کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہے۔اینکر عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی کابینہ میٹنگ میں یہ خوبصورتی ہے کہ وہاں وزراء جوابدہ ہیں، ایک وزیر دوسرے وزیر سے سوال کرتا ہے، تنقید ہوتی ہے لیکن عمران خان کو معاملات سنبھالنے ہوں گے۔