اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں معروف تجزیہ کار اور ڈرامہ نگار اوریا مقبول جان نے سوشل میڈیا پر ترکی کے ڈرامہ سیریل ارطغل پر تنقید کرنے والوں سے متعلق کہا کہ ڈرامے میں قرآن و احادیث کی بات ہوتی ہے اور اسلام کی تاریخ سے متعلق بتایا جاتا ہے اس لیے ناقدین کو مروڑ اٹھ رہے ہیں اور ان کے پیٹ میں مسلسل درد ہورہا ہے۔
اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 25 برس سے پاکستان میں غیر ملکی مواد نشر کیا جارہا تھا جس میں بھارتی اقدار اور اسلامی معاشرے کے منافی چیزیں دکھائی جا رہی تھیں تب ان لبرل لوگوں کو تکلیف نہیں ہوئی مگر آج اسلام سے متعلق تاریخ سامنے آنے پر ان سب کو مروڑ اٹھ رہےہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا غیر ملکی مواد نشر کیا جاتا تھا جس میں ایک شخص گھر سےنکلتے اور واپس گھر آتے ہیں بت کی پوجا کرتا تھا وہ ڈرامے اور فلمیں دیکھنے والوں کوآج ارطغل غازی پر اعتراض ہورہا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگوں کا موقف ہے کہ پاکستان میں مقامی تاریخی ہیروز پر مبنی کہانیاں نشر کی جانی چاہئیں جس پر ردعمل دیتے ہوئے اوریا مقبول جان نے کہا کہ پاکستان میں نیلسن منڈیلا اور سکندر اعظم کو پڑھایا جاتا ہے اور جب اسلام کے مجاہدین اور آئیڈیل شخصیات کی بات آتی ہے تو پھر مقامی تاریخ کا رونا رویا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ایسا کون مسلمان ہے جس کے لیے آئیڈیل اور عملی نمونہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ زمین سے وفاداری کی بات کرنے والوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب زمین بنجر ہوجائے تو انسان اگلی زمین کی جانب پیش قدمی کرتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ زمین کے نام پر صرف سیاست کی جارہی ہے۔اوریا مقبول جان نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ارطغل غازی اور جیسے تاریخی ہیرو اور اسلام کے نام پر قربانی دینے والے ہم سب کے ہیرو ہیں اور ان کیلئے کوئی زمینی حدود و قیود نہیں ہیں اور نہ ہی ہم کو اس تقسیم میں پڑنا چاہیے۔