اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا کا عروج مئی کے آخر یا جون کے شروع میں ہوگا،لاک ڈاؤن کے سبب کاروباری طبقہ، سفید پوش طبقہ پریشان ہے،ملک میں وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی تعداد کم ہے، ہسپتالوں میں تیاری ہے ہمیں لوگوں کے مسائل بھی دیکھنے ہیں، اللہ نہ کرے اگر صورتحال خطرناک ہوتی ہے تو ہمیں بندوبست کرنا ہوگا۔
ہم نے کئی بار کہا اٹھارویں ترمیم کے تحت سندھ حکومت مکمل بااختیار ہے، ترمیم کو دس سال ہوگئے ہیں ہمیں ان تجربات کا جائزہ لینا چاہئے، اٹھارویں ترمیم کو کوئی نہیں چھیڑ رہا، بہتری کی گنجائش ہے تو اچھی بات ہے، اس کو بلڈوز کرنے کا کوئی ارادہ نہیں،ایک طبقہ چاہتا ہے نیب کا ادارہ بالکل کمزور اور بے اختیار ہوجائے ۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ کرونا وائرس کے باعث مسلسل لاک ڈاؤن رہتا ہے تو اس کے بھی نقصانات ہیں، لاک ڈاؤن کے سبب کاروباری طبقہ، سفید پوش طبقہ پریشان ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی تعداد کم ہے، ہسپتالوں میں تیاری ہے ہمیں لوگوں کے مسائل بھی دیکھنے ہیں، اللہ نہ کرے اگر صورتحال خطرناک ہوتی ہے تو ہمیں بندوبست کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پی پی ایز، ٹیسٹنگ میں اضافہ کیا ہے، قرنطینہ سہولت کو بڑھا دیا ہے، ہم نے رضاکار فورس بھی تیار کرلی، معاشی مسائل بھی دیکھنے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس دس لاکھ تک رضاکاروں نے خود کو رجسٹرڈ کیا ہے، ہمارے مخالفین کو خدشہ تھا ٹائیگر فورس سیاسی ہے جو بالکل غلط ہے، ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی ہیں اور سرکاری افسران کو سربراہ رکھا ہے، ٹائیگر فورس سے متعلق کمیٹیوں میں سب جماعتوں کو شمولیت دی ہے، ہم دعوت دے رہے ہیں آئیں ہمارے ساتھ چلیں اور قومی فریضہ پورا کریں۔ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ جانے کیلئے وزیراعظم عمران خان ہروقت تیار ہیں، وہ ضرور سندھ جائیں گے۔
اس میں کوئی قباحت نہیں تاہم سندھ حکومت نے جو زبان استعمال کی اور رویہ اپنایا وہ دوستانہ نہیں۔اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے انہونے کہاکہ ہم نے کئی بار کہا اٹھارویں ترمیم کے تحت سندھ حکومت مکمل بااختیار ہے، اٹھارویں ترمیم ایک بہت بڑی پیشرفت تھی آج بھی سراہتا ہوں، ترمیم کو دس سال ہوگئے ہیں ہمیں ان تجربات کا جائزہ لینا چاہئے، اٹھارویں ترمیم کو کوئی نہیں چھیڑ رہا، اس میں بہتری کی گنجائش ہے تو اچھی بات ہے، اس کو بلڈوز کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کی 10 سال حکومت رہی نیب قوانین پر غور کیوں نہیں کیا، نیب قوانین سے متعلق اپوزیشن آئے اور بات کرے، ایک طبقہ چاہتا ہے نیب کا ادارہ بالکل کمزور اور بے اختیار ہوجائے، ایک طبقہ نیب کو اینٹی کرپشن جیسا ادارہ بنانا چاہتا ہے، بلاول اور شہباز شریف کے پاس ٹھوس تجاویز ہیں تو آئیں بات کریں، این آر او کی تلاش میں نہ جائیں ٹھوس بات کریں۔