اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مسلمانوں کیلئے زندگی ہرگزرتے دن کیساتھ تنگ ہونے لگی ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ کے ہسپتال میں 30 سالہ حاملہ رضوانہ نامی خاتون کو درد اور خون بہنے کی شکایت کی وجہ سے ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ ہسپتال انتظامیہ نے مسلم خاتون ہونے کی وجہ سے اسے داخل کرنے سے انکار کر دیا ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے
حاملہ خاتون کیساتھ نا مناساسب رویہ اوربروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے خاتون کا حملہ ضائع ہوا اور بچہ دم توڑ گیا ۔ ہسپتال کی انتظامیہ نے مسلم خاتون کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا،جس کے باعث خاتون کی حالت غیر ہو گئی۔ اس واقعے کا متاثرہ خاتون نے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین خط لکھا جس پر متعلقہ ڈی ایس پی کو انکوائری حکم دیا لیکن ابھی تک اس واقعے پر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے ۔ جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت کے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی مسلمانوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔جبکہ انتہا پسند ہندودوں نے اپنے لوگوں میں یہ بات تک پھیلائی ہوئی ہے کہ کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کی بڑی وجہ مسلمان ہیں ، ان سے کوئی چیز نہ خریدی جائے جس بعد بھارتی مسلمانوں کی فاقہ کشی بھی عروج پر پہنچتی جارہی ہے ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی ڈاکٹرزنے مسلمان حاملہ خاتون کو مذہب کی بنیاد پر ہسپتال میں داخل کرنے سے انکار کر دیا ، زچگی کے دوران بچہ دم توڑ گیا۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گورنمنٹ ہسپتال نے مسلمان حاملہ خاتون کو ہسپتال میں داخل کرنے سے انکار کر دیا جس کی بنیاد صرف مذہب تھی۔ خاتون کے خاوند کا کہنا ہے کہ پہلے سکری سے جانان ہسپتال جانے کی تجویز دی گئی جس کے بعد ہمیں جے پور جانے کا کہا گیا۔خاوند عرفان خان کا کہنا ہے کہ بچہ دم توڑ چکا ہے جس کی ذمہداری انتظامیہ پر آتی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے صرف مسلمان ہونے کی بنیاد پر علاج کرنے سے انکار کر دیا ۔یاد رہے کہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہندو اور مسلمان مریضوں کیلئے الگ الگ وارڈ بنائے گئے ہیں۔