واشنگٹن (این این آئی )امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے فلوریڈا میں واقع جینسیس دوم چرچ برائے صحت و بحالی کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے مصفا مواد پر مبنی ایک دوا کی فروخت بند کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے اس گرجا گھر اور اس سے وابستہ چار افراد کو ’’معجزاتی معدنی حل‘‘(ایم ایم ایس) کے نام سے دوا کی فوری طور پر فروخت بند کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دوا ثابت شدہ نہیں اور کووِڈ-19 کے علاج میں ضرررساں ثابت ہوسکتی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا کے پراسیکیوٹرز نے فلوریڈا کے جنوبی ضلع کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں اس دوا کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور اس میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اس میں طاقتور بلیچ شامل ہے اور اس سے لوگ بیمار پڑسکتے ہیں۔انھوں نے یہ الزام بھی عاید کیا تھا کہ کمپنی غیر مناسب طریقے سے اس معجزاتی مدنی حل کی مارکیٹنگ کررہی ہے کیونکہ اس کے ذریعے کرونا وائرس کے علاج کے ضمن میں جودعوے کیے گئے ہیں، وہ کسی لیبارٹری میں ثابت شدہ نہیں ہیں اور اس کا کوئی سائنسی ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔جینسیس دوم چرچ برائے صحت اور علاج ایک سیکولر کمپنی کے طور پر کام کرتا ہے جبکہ ایک حقیقت یہ ہے کہ اس کے انتظامی ذمے داران خود کو بشپ یا آرچ بشپ کہلاتے ہیں۔امریکا کی فوڈ اور ڈرگ انتظامیہ ( ایف ڈی اے) نے وفاقی تجارتی کمیشن (ایف ٹی سی) کے ساتھ مل کر 8 اپریل کو اس چرچ کو ایک خط بھیجا تھا اور اس میں خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے اس ناجائز دھندے کو بند کردے اور 48 گھنٹے میں اس نوٹس کا جواب دے۔ایف ڈی اے نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میں صارفین کو کئی مرتبہ خبردار کیا ہے کہ وہ کلورین ڈی ایکسائیڈ پر مبنی ایم ایم ایس کو کسی طبی علاج کے طور پر استعمال نہ کریں۔اس نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ سوڈیم کلورائٹ پر مبنی معجزاتی معدنی حل کو استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے آپ بیمار پڑ سکتے ہیں۔نیزجو کوئی اس دوا کی فروخت کے دھندے میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔