اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

چیف جسٹس آف پاکستان نے مشیر صحت ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کاکہہ دیا

datetime 13  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس پر حکومتی اقدامات سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری،نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے جس میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین شامل ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے ہیں،

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے حکومت کی کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس گلزار احمد رنے ریمارکس دیے کہ آپ نے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا، وزراء اور مشیروں کی فوج در فوج ہے، مگر کام کچھ نہیں، مشیروں کو وفاقی وزراء کا درجہ دے دیا، مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا۔اس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سر آپ ایسی بات نہ کریں، چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ میں نے مبینہ طور پر ان کو کرپٹ کہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں، عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے بارے میں تو پارلیمنٹ ہی طے کرے گی، حکومت قانون سازی کے مراحل میں ہے اور ایسا اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے ہو رہا ہے، اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے۔جسٹس گلزار نے مزید ریمارکس دیے کہ کابینہ کا حجم دیکھیں، 49 ارکان کی کیا ضرورت ہے؟ مشیر اور معاونین نے پوری کابینہ پر قبضہ کر رکھا ہے، اتنی کابینہ کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی حکومتیں کچھ اور کررہی ہیں، مرکز کچھ اور کام کر رہا ہے، ہم آپ کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کررہے۔جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ کہاں گیا سماجی فاصلہ؟ اس پر اٹارنی جنرل نے

بتایا کہ حکومت اس پر کام کررہی ہے، 22 کروڑ کا ملک ہے، سماجی فاصلہ فوج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے ممکن نہیں ہے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں، عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے

عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ظفر مرزا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، آج انہیں ہٹانے کا حکم دیں گے۔اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس موقع پر ظفر مرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہوگا، آدھی فلائٹ میں ان کو نا ہٹائیں، عدالت ان کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔

موضوعات:



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…