اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں لاک ڈائون کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ ہمارے پاس اتنی صلاحیت موجود نہیں کہ ہم زیادہ ٹیسٹ کر سکیں ۔ تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا ہے کہ ملک میں لاک ڈائون اس لیے کیا گیا ہے کہ کیونکہ ہم زیادہ ٹیسٹ نہیں کر سکتے ، ہماری صلاحیت محدود ہے۔ پاکستان میں کیسز کی تعداد اس لیے کم ہے
کیونکہ یہاں پر کم لوگوں کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ اگر سب کے ٹیسٹ لیے جاتے تو صرف انکو آئسولیٹ کرنا پڑتا جو متاثر ہوئے تھے۔اس طریقے سے معیشت کو بچایا جا سکتا تھا ، ہمارے وسائل محدود ہیں جنہیں ہمیں بڑھانا ہو گا ، ہمیں لاک ڈائون ختم کر کے ملک کی ڈوبتی معیشت کو بھی بچانے ہو گا ۔ یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ کرونا وائرس کا قوت مدافعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اس سے بچنے کیلئے اپنی خوراک متوازن رکھیں ، دل کے مریض دوائیں وقت پر لیں اور بلڈ پریشرکنٹرول رکھیںاور سگریٹ پینے والے اپنی عادت کو ترک کر دیں ۔ یہ وائرس سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے اور وہاں جا کر پھیلنا شروع ہوتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق ہم ابھی مزید ریسرچ کر رہے ہیںلیکن ابتدائی معلومات یہی ہیں کہ ہر انسان اپنی غذا متوازن رکھے ، دل کے امراض کے افراد اپنی دوا وقت پر لیں ، سگریٹ نوشی ترک کردیں ،اور بلڈ پریشر کنٹرول کریں ۔