سرینگر (نیوز ڈیسک) سرینگر مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر سری نگر اور علاقے کے دیگر اضلاع کے متعدد علاقوں میں لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کردی ہیں۔سری نگر کے لال چوک اور شہر کے بیچ علاقوں میں کئی مقامات پر بیریکیڈز اور خاردارتاریںلگادی گئی ہیں۔تمام امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔جنوبی ضلع اننت ناگ اور بارہمولہ میں دفعہ 144 نافذکردی گئی۔
پولیس نے ضلع کشتواڑ میں افواہ پھیلانے پر ایک شخص کوگرفتارکر لیا ۔جموں میں تمام مذہبی مقامات پر جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی۔جموں اور لداخ کے بعد اب سرینگر کے علاقے خانیار میں بھی کورونا وائرس کے ایک مثبت کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ 67سالہ خاتون16 مارچ کو بیرون ملک کا سفر کر کے آئی تھیں جس کے بعد انہیں آئسولیشن واڈ میں رکھا گیا ۔سرینگر کے ضلعی مجسٹریٹ شاہد اقبال چودھری اور میئر جنید متو نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی ہے۔پونچھ میں بازار بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اور اس کے لیے تمام چوک چوراہوں پر باضابطہ مائک لگا کر اعلانات کرائے جارہے ہیں۔کشمیر یونیورسٹی میں حکام نے تمام انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ امتحانات جبکہ جے کے بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (BOSE) نے دسویں اور بارہویں جماعت 31 مارچ تک ملتوی کردیئے ہیں۔کورونا وائرس کے پیش نظر پولٹری کی صنعت کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ ان افواہوں کی وجہ سے کہ،نوول کورونا وائرس مرغ کا گوشت کھانے سے پھیل سکتا ہے، لوگوں نے پولٹری مصنوعات استعمال سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے۔ماہر معاشیات اور پولٹری فیڈریشن آف انڈیا کے مشیر وجے سردانہ نے بتایا کہ مارکیٹ میں فی مرغ صرف 20 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ پیداوار کی لاگت 80 روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وائرس کے شبہ اور خوف کے باعث بھارت بھر میں پولٹری کی صنعت میں لگ بھگ دو کروڑ افراد کی ملازمتوں کو متاثر کیا ہے۔بھارت کے مرکزی وزیر برائے مویشی پروری گری راج سنگھ نے کہا ہے کہ مرغی کی صنعت کو روزانہ 1کروڑ 50 لاکھ دو ہزار روپے کا نقصان ہورہا ہے۔وزیر مملکت سنجیو کمار بالیان نے کہا کہ مرغی کی تھوک کی قیمتوں میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔