واشنگٹن (این این آئی) امریکا میں نئے نوول کورونا وائرس سے 7 کروڑ سے 15 کروڑ افراد اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں۔یہ بات امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) اور امریکی سپریم کورٹ کے آفیشل ڈاکٹر برائن موناہن نے کہی۔ڈاکٹر برائن نے یہ بات سینٹ میں بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں کہی جس میں سینٹرز شامل نہیں تھے بلکہ انتظامیی عملہ اور دونوں پارٹیوں کے افراد شریک تھے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا تھا جو اب تک 114 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہے،امریکا میں اب تک 1701 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے 40 مریض ہلاک اور 12 صحت یاب ہوچکے ہیں۔امریکا کی کم ازکم 36 ریاستوں تک یہ وائرس پھیل چکا ہے اور وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک یہ وائرس سیزنل فلو کے مقابلے میں زیادہ متعدی اور جان لیوا نظر آتا ہے کیونکہ اموات کی شرح اگر ایک فیصد بھی ہوتی ہے تو بھی یہ فلو کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جان لیوا ہوگا۔امریکی کانگریس کی اوور سائٹ اینڈ ریفارم کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فیوسی نے کہا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے صورتحال ابھی مزید بدتر ہونا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم مزید کیسز دیکھیں گے اور صورتحال اس وقت کے مقابلے میں زیادہ بدتر ہوجائے گی۔بعد ازاں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ روزمرہ کی زندگی متاثر ہونے کا عمل ایسا ہے جس کا تجربہ انہیں امریکا میں 36 سالہ ملازمت کے دوران کبھی نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں ہمیں متعدد چیلنجز کا سامنا ہوا، 1980 کی دہائی میں ایچ آئی وی ایڈز کا بحران اور 2009 میں سوائن فلو کی عالمی وبا، مگر ہم نے روزمرہ کی زندگی میں اس طرح کا انتشار کبھی نہیں دیکھا، بلکہ ہم نے اس طرح کی صورتحال کا سامنا پہلے کبھی نہیں کیا۔دوسری جانب امریکا میں کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے ٹیسٹوں کے عمل میں سست رفتاری پر تنقید کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اسے بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔