تہران (این این آئی )ایرانی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر مسعود پزشکیان نے کہاہے کہ ایران کو ایک خفیہ ریاست یعنی ڈارک سٹیٹ چلا رہی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اصلاح پسند رکن پارلیمنٹ کا اشارہ ملک کے اندر گہرے رسوخ کی حامل اْس ریاست کی جانب تھا جس کے ہاتھ میں خود مختارانہ فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔ یقینا اس سے مراد وہ ریاست نہیں جس کے سربراہ اسلامی جمہوریہ کے صدر ہیں اور جو
کابینہ کے ذریعے ملک کے انتظامی امور کے اختیارات کی حامل نظر آتی ہے۔پزشکیان نے یہ بات انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے صدر حسن روحانی پر زور دیا کہ وہ حقیقت کا انکشاف کریں۔ پزشکیان کا کہنا تھا کہ اگر میں حسن روحانی کی جگہ ہوتا تو پہلی فرصت میں پارلیمنٹ میں حاضر ہو کر پوری دیانت اور شفافیت کے ساتھ ہر چیز کے بارے میں بات کرتا ،عوام سب جانتے ہیں ، وہ روزانہ ملک میں اقتصادی، ثقافتی اور اخلاقی بدعنوانی کو پھیلتا ہوا دیکھ رہے ہیں ، ایرانی ثقافت میں اب اقدار باقی نہیں رہیں۔ڈپٹی اسپیکر نے زور دے کر کہا کہ روحانی کو چاہیے کہ وہ عوام کو بتا دیں کہ حکومت میں اختیار ایک گہری ریاست کے ہاتھوں میں ہے ، وہ ہی درحقیقت ملک کو چلا رہی ہے اور اقتدار پر اسی کی اجارہ داری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بنیاد پرست اور اصلاح پسند سب ہی اس بدعنوانی اور ناکامی کے ذمے دار ہیں۔ ذمے داری قبول کرنے سے فرار کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ اْن لوگوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے جو فیصلہ سازی کے حوالے سے مضبوط مقام رکھتے ہیں ، اْن سے عوام کے مسائل کے بارے میں تحقیقات کی جانی چاہیے۔ایران میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کے حوالے سے پزشکیان نے کہا کہ جب بھی کسی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو (گہری ریاست کی جانب سے) یہ آوازیں بلند کی گئیں کہ حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں۔ ساتھ ہی یہ لوگ انقلاب کی کامیابی کے بعد سے کامیابیوں سے بھرے 40 برس کی بات کرتے ہیں ! اگر اس عرصے میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تو یقینا یہ ان نا اہل افراد کی مرہون منت ہیں۔ ہمیں اس تضاد کو حل کرنا ہو گا۔