میونخ(این این آئی) دشمنی اور تنازعات کے باعث فوجی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافے کے باعث عالمی سطح پر دفاعی اخراجات سال 2019 میں دہائی کی بلند ترین سطح تک جاپہنچے جس کے ذمہ دار امریکا اور چین ہیں۔انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے اپنی تحقیق میں کہا کہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت، نئی فوجی ٹیکنالوجیز اور یوکرین سے لیبیا تک چھائے جنگ کے بادل سالِ
گزشتہ کے مقابلے ان اخراجات میں 4 فیصد اضافے کا سبب بنے۔آئی آئی ایس ایس نے بتایا کہ بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور امریکی دفاعی اخراجات کو آگے بڑھانے میں مدد کررہا ہے۔اپنی سالانہ رپورٹ ملٹری بیلنس میں ادارے نے کہا کہ 2018 سے 2019 تک صرف امریکہ کے دفاعی اخراجات میں 53 ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ اس قدر زیادہ ہے کہ برطانیہ کے پورے دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔میونخ یونیورسٹی میں رپورٹ متعارف کروانے کی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ایس ایس کے سربراہ جان چپ مین نے کہا کہ معیشتوں کے مالی بحران کے اثرات سے نکلنے پر اخراجات میں اضافہ ہوا تاہم اس اضافے کی ایک وجہ خطرے کے تصورات میں تیزی بھی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ اور چین دونوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں 6.6 فیصد اضافہ کر کے انہیں بالترتیب 68 ارب 46 کروڑ ڈالر اور 18 ارب 11 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچا دیا۔