اسلام آباد( آن لائن )اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی اسکینڈل میں شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر دوران سماعت استفسار کیا کہ نیب لوگوں کو گرفتار کر کے ان کی جو تذلیل کر رہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس بات کا بھی فیصلہ دیں گے چیئرمین نیب کے پاس شوائد کی روشنی میں ورانٹ گرفتاری جاری کرنے کا کتنا اختیار ہے؟
گرفتاری کا غلط استعمال بھی کرپشن ہے نیب عدالت کو مطمئن کرے کہ ملزم کو گرفتاری کیوں ضروری تھی کیا وہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا تھا یا ملک سے بھاگ رہا تھا؟ کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنی پرویز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی بیرسٹر ظفراللہ خان نے شاہد خاقان عباسی کی طرف سے کیس کی پیروی کی جب کہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ عدالت کے رو برو پیش ہوئے شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کو وارنٹ گرفتاری کی فوٹو کاپی پر گرفتار کیا گیا شاہد خاقان عباسی کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا جس پر چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے شاہد خاقان عباسی کو ڈیتھ سیل میں کیوں رکھا نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی جوڈیشل لاک اپ میں تھے ڈیتھ سیل میں رکھنے کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں بیرسٹر ظفراللہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہسب سے زیادہ ٹیکس دینے والو میں شاہد عباسی پانچویں نمبر پر ہیں عمران خان کی حکومت نے شاہد عباسی کو خط لکھا کہ زیادہ ٹیکس دینے پر ایورڈ لیں انھوں نے کوئی کرپشن نہیں کی ایل این جی منصوبے پر ایک روپیہ حکومت پاکستان کا نہیں لگا ہر شپ منٹ پر حکومت کو پیسہ ملتا ہے پھر جرم کہاں ہوا؟
اگر کرپشن ہوتی تو موجودہ حکومت نے بھی ٹرمینل کا کنٹریکٹ انہی بنیادوں پر کیوں دیتی جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا موجود ٹرمینل کے معاملات ابھی حتمی طور پر طے نہیں پائے عدالت نے حکم دیا کہ نیب تفتیشی ریکارڈ کے ساتھ مطمئن کریں ،وکیل صفائی نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ نیب کیس بنانے کے لیے شاہد خاقان عباسی کے ذاتی اکانٹس دکھا رہا کسی کمپنی کے اکاونٹ کا ریکارڈ دیں عدالت نے استفسار کیا کہ نیب بتائے گرفتاری کی وجہ کیا بنی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ٹھوس شواہد موجود تھے جس کی وجہ سے گرفتار کیا گیا اس کیس میں تین وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں عبوری ریفرنس دائر ہوچکا ہے درخواست ضمانت پر سماعت بیس فروری بروز جمعرات تک ملتوی کر دی گئی ۔