اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دھواں ختم ہوا تو دیکھا کہ ایک شخص اپنی حملے کی نظر ہونےوالی ٹانگ کو گھسیٹ رہا اور رینگ رینگ کر دم توڑ گیا ۔ امریکی سابق ڈرون آپریٹر برانڈن برینٹ نے امریکا افغانستان جنگ بندی سے متعلق انٹریو میں بتایا کہ یہ سب دیکھنے کے بعد میرے اندر فوجی جذبہ ختم ہو گیا اور میں بھول چکا تھا کہ میں فوج میں کیوں بھرتی ہوا تھا ۔ اس نے بتایا کہ دھواں ختم ہوا تو دیکھا کہ
ایک شخص اپنی زخمی ٹانگ گھسیٹ رہا ہے جو ڈرون حملے میں ناکارہ ہو چکی تھی وہ زمین پر رینگ رینگ کر مر گیا ۔ ان تمام واقعات کو جب بھی یاد کرتا ہوں شدید ذہنی دبائوں کا شکار ہو جاتا ہوں ، امریکی فوج نازیوں سے بھی بدترین طریقے سے اپنا کام کر رہی ہے ۔ جس کو میں نے امریکہ اور افغانستان کے درمیان لڑائی میں دیکھا کہ کس طرح امریکی فوج نے ظلم کی انتہا تک پہنچ کر لوگوں کو کس اذیت ناک موت سے مارا گیا ۔سابق ڈرون آپریٹر کا نے بتایا کہ مجھے کہا گیا کہ ایک کتے کو مارنا ہے جب میں نے نشانہ بنایا تو پتہ چلا وہ کتا نہیں بلکہ افغان بچہ تھا ۔ امریکی فوج کے ایک سابق ڈرون آپریٹر نے ایک انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے امریکی فوج کا چہرہ بے نقاب کر دیا ۔ ڈرون آپریٹر کا کہنا تھاکہ امریکی فوج نازیوں سے بھی بدتر طریقے سے کام کرتی ہے ۔ نازیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ امریکی فوج نے ان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ، ظلم کے معاملے میں یہ لوگ بدتر مقام سے بھی آگے نکل گئے ہیں ۔ اپنے کام کے حوالے سے برانڈن برینٹ کا کہنا تھا کہ میرے لیے وہ وقت کسی شدید ذہنی جھٹکے سے کم نہیں تھا کہ جب میں نے ایک افغان بچے کو مارا تھا ۔ واقعہ سے متعلق بیان کرتے ہوئے سابق امریکی ڈرون آپریٹر کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ افغانستان میں ایک کتا ہے اس پر حملہ کرنا ہے جب میں نے حملہ کیلئے نشانہ بنایا تو وہ کتا نہیں بلکہ ایک معصوم افغان بچہ تھا۔ جس پر میں نے سینئر سے کہا کہ یہ ایک معصوم بچا ہے جبکہ مجھے جواب ملے کہ مارو اسے یہ ایک کتا ہی ہے ۔