اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کے تفصیلی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کر دی ہے، نظر ثانی اپیل کے بعد بھی پارلیمنٹ والا آپشن موجود ہے، اے این ایف رانا ثناء اللہ کی ضمانت کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کریگی،
میڈیا میں ملزم کا نہیں اے این ایف کا ٹرائل ہورہا ہے، اے این ایف اہم قومی ادارہ ہے اسے سیاست زدہ نہ کیا جائے، جلالپور کینال کی تکمیل سے علاقے میں خوشحالی کی نئی لہر آئیگی۔ جمعرات کو یہاں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 1964میں جب تونسہ بیراج بنا تھا تو یہ پنجاب کا سب سے بڑا نہری منصوبہ بنا، 50ارب کی لاگت سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ چار سال کی مدت میں مکمل ہوجائیگا، اس منصوبے سے پنجاب اور پاکستان کے نہری نظام کی ترقی اور خوشحالی کی نئی لہر آئیگی ان علاقوں میں بسنے والا کسان اس نہری پانی اسے استفادہ حاصل کریگا اور مجموعی طور پر زراعت کا شعبہ مستفید ہوگا، جہلم اور خوشاب کے دیہی علاقوں میں 116کلومیٹر کی نہر کا باقاعدہ افتتاح وزیراعظم عمران خان نے کر دیا ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے چیف آف آرمی سٹاف کی مدت سے متعلق سپریم کورٹ کے کیس کیخلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی ہے، حکومتی قانونی ٹیم نے تفصیل اور باریک بینی سے تفصیلی فیصلے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اسکے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ فیصلے کے اندر بہت سے قانونی نقائص موجود ہیں، جو قانونی نقائص سامنے آئے ہیں،ان نقائص کی درستگی کیلئے حکومت پاکستان نے نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ نظر ثانی درخواست عوامی مفاد میں دائر کی گئی ہے
اور پارلیمنٹ کا جو آپشن تھا اس نظر ثانی پٹیشن کے بعد وہ آپشن بھی موجود ہے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل اس پر تفصیل سے بات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کیس میں تفصیلی فیصلہ آیا اس کے خلاف اے این ایف اپیل میں جارہی ہے، بعض میڈیا کچھ چیزیں پوائنٹ آؤٹ کر رہی ہے جس میں کیس کے حوالے سے تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے، میڈیا میں ملزم کا نہیں اے این ایف کو ٹرائل ہورہا ہے، اے این ایف ایک قومی ادارہ ہے،
ایک ایسا ادارہ جس میں وردی پہنے ہوئے پاک فوج کے میجر جنرل سربراہی کررہے ہیں تاہم اس ادارے کو اسطرح مسلسل تضیحک آمیز انداز سے میڈیا کی سکرینوں کی زینت بنایا جارہا ہے، اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اے این ایف کو ذاتی دشمنی یا عناد تھا، رانا ثناء اللہ سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کیس کا فیصلے آنے کے بعد میڈیا پرآنے والی خبریں اخبارات میں چھپنے والے بیانات میں میڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ رانا ثناء اللہ بے گنا ہ ہے،
اس سے یہ تااثر ابھرتا ہے اور سوال جنم لیتا ہے کہ جس شخص کو میڈیا میں بے گناہ یا گنہگار ٹھہرایا جائے گا تو عدالتی فیصلوں میں بھی ایسا ہی نظر آنا چاہیے اگر اس بیانیے کو مان لیا جائے تومیڈیا کے ساتھ جڑا بیانیہ آئین اور قانون کے بیانیے کے ساتھ میچ نہیں کرتا اورآئین اور قانون کی عدالتوں سے میڈیا پر لگنے والی عدالتیں سپریم لگتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جو نکات اٹھائے گئے ہیں انکی وضاحت ضروری ہے متعلقہ وزیر بھی تفصیل سے بات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ایک مخصوص سمت میں اس بیانیے کو چلا رہی ہے
جس میں کہہ رہے ہیں کہ تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا رانا ثناء اللہ کا جسمانی ریمانڈ اے این ایف نے کیوں نہیں لیا، اس کی وضاحت یہ ہے کہ جسمانی ریمانڈ اس کا لیا جاتا ہے جس سے کچھ برآمدگی کرنا ہو، جو موقع پر پکڑا گیا ہو اس کا جوڈیشل ریمانڈ ہوتا ہے جسمانی نہیں، میڈیا میں یہ بھی زیر بحث ہے کہ ابتدائی کارروائی جو آن سپاٹ کی گئی اس پر سیزر میمو نہیں لگایا گیا باقی کارروائی تھانے میں کیوں کی گئی، اے این ایف تمام کیسز میں ابتدائی کارروائی سپاٹ پر اور تفصیلی تھانوں میں کرتی ہے، ایک اور پہلو جو نظر آرہا ہے کہ 20کلو ہیروئن برآمد ہوئی 15گرام کا نمونہ بھجوایا گیا، یہ معمول ہے کہ سارے کا سارا نہیں بھجوایا جاتا،نمونہ چند گرام میں بھجوایا جاتا ہے ایک ابہام پیدا کیا جارہا ہے۔ میڈیا سے اپیل ہے کہ اے این ایف کو سیاست زدہ نہ کرے، اے این ایف بچوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا کر طاقتور لوگوں اور منشیات سے معاشرے کو پاک کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے،سب حقائق کے مطابق کام کریں۔