اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ،جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد فضل کریم نے اکثریتی فیصلہ سناتے ہوئے سزائے موت دی ہے جبکہ جسٹس نذر نے سزا سے اختلاف کیا ۔
نجی ٹی وی نے دعویٰ کیاہے کہ جسٹس نذر اکبر نے سابق صدر پرویز مشرف کو بری کر دیا تھا جبکہ اختلافی نوٹ میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہاہے۔ جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل کریم نے پرویز مشر ف کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی ہے اور فیصلے میں لکھاہے کہ اگر پرویز مشرف پھانسی سے قبل فوت ہو جاتے ہیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک میں لایا جائے ۔فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف کو مفرور کرانے والے افراد کو قانون کے دائر ے میں لایا جائے ،ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبہ کے بغیر ثابت ہوئے ہیں ۔خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلے میں سیکیورٹی اداروں کو پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ،ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے اور کاپی حاصل کر نے کے بعد مشرف کے وکیل رضا بشیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قانونی ٹیم فیصلے کو دیکھ رہی ہے ، یہ فیصلہ پاکستانی کی تاریخ میں ایک سوالیہ نشان ہے ، جس میں انہیں فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا ، فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے ۔دریں اثنا خصوصی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے ۔