اسلام آباد (نیوز ڈیسک) دبئی سے لاہور منتقلی کے دوران مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے طیفی بٹ کے معاملے نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور حمزہ شہباز کے درمیان تلخ کلامی ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔صحافی اعزاز سید کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر کرائم رپورٹر احمد فراز نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے مریم نواز کو فون کر کے کہا کہ “طیفی بٹ کے معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اس کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہ ہو”۔احمد فراز کے مطابق اس پر مریم نواز نے سوال کیا کہ “آپ کا اُس شخص سے کیا تعلق ہے؟” جس کے جواب میں دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ “آپ اپنے والد صاحب سے پوچھیں”، جس پر مریم نواز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا “چیخو مت” اور گفتگو ختم کرتے ہوئے فون بند کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مکالمہ تقریباً دو سے اڑھائی منٹ تک جاری رہا۔مزید گفتگو میں احمد فراز نے کہا کہ پولیس مقابلوں کے فیصلے صرف کسی ایک افسر کے نہیں بلکہ “یہ عمل حکومت، عدلیہ اور حساس اداروں کے باہمی علم میں ہو رہا ہے، ورنہ اب تک کسی نے سوموٹو کیوں نہیں لیا؟”۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران مریم نواز کے قائم کردہ ادارے سی سی ڈی کے تحت پنجاب میں ایک ہزار سے زائد مبینہ ملزمان کو پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔احمد فراز کے مطابق سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے دورِ حکومت میں بھی تقریباً 700 ملزمان پولیس مقابلوں میں مارے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ “موجودہ دور میں ہونے والے یہ تمام پولیس ایکشنز کل کو قانونی چارہ جوئی کا حصہ بن سکتے ہیں، اور یہی کیسز مستقبل میں 302 کے مقدمات کی شکل اختیار کریں گے۔”















































