ملتان (نیوز ڈیسک) سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کام کا آغاز تو ہو گیا ہے، مگر تعمیراتی سامان کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے متاثرین کے لیے نئے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، گھروں کی تعمیر میں استعمال ہونے والی اینٹوں کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران اینٹوں کی فی ٹرالی قیمت 35 ہزار روپے سے بڑھ کر 50 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ متاثرین کے مطابق، یہ اضافہ ان کے لیے نئے مکانات کی تعمیر کو تقریباً ناممکن بنا رہا ہے۔
ایک متاثرہ شہری نے بتایا کہ “نئی اینٹوں کے دام بہت زیادہ ہو گئے ہیں، پہلے ایک ٹرالی 35 ہزار کی ملتی تھی، اب 50 ہزار روپے میں مل رہی ہے، اسی لیے ہم پرانی اینٹیں دوبارہ استعمال کر رہے ہیں تاکہ کچھ خرچ بچ جائے۔”
علاقے میں سینکڑوں خاندان اپنے ٹوٹے گھروں کو دوبارہ بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، لیکن دوسری جانب بھٹہ مالکان کی جانب سے خود ساختہ مہنگائی نے ان کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔
ادھر بھٹہ مالکان کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ ان کی مجبوری ہے کیونکہ میٹریل اور ایندھن کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق، کوئلے کی قیمت جو پہلے 9 ہزار روپے فی ٹن تھی، اب 15 سے 16 ہزار روپے تک پہنچ چکی ہے، جس سے پیداواری لاگت میں بڑا فرق آیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر سٹی عبدالسمیع شیخ نے اس حوالے سے بتایا کہ “ہم نے بھٹہ ایسوسی ایشن سے بات کی ہے کہ اینٹوں کے ریٹ حد سے زیادہ نہ بڑھائے جائیں۔ اکثر لوگ آفات کے دوران منافع خوری کا راستہ اپناتے ہیں، مگر ہم اس رجحان کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اینٹوں کی پیداوار مناسب مقدار میں موجود ہے، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوامی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے قیمتوں کو قابو میں رکھا جائے۔
اینٹوں کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
 
							آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 
	
		
		      
	
		
        آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 
	 
	 		  


















































