راولپنڈی (آن لائن) انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس کے مقاصد کے لئے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان پر کوئی چھاپہ نہیں مارا جائے گا۔ ممبر ایف بی آر کے لیول سے کم کسی کو جرمانے کی اجازت نہیں ہو گی صرف اعلیٰ اتھارٹی کو جرمانے کے اختیارات دینے پر اتفاق کیا گیا ہے، چھوٹے کاروبار کرنے والوں اور کاروباری افراد کو کاروبار کی بنیاد پر ٹرن اوور ٹیکس کم کیا جائے گا، اور اس کی حد میں اضافہ کیا جائے گا۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبرزیدی نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آر سی سی آئی) کے وفد سے ایف بی آر ہاؤس میں ملاقات میں یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ وہ نئے ڈی جی آئی اینڈ آئی کو چھاپوں سے گریز کرنے کو کہیں گے۔سیکشن 152 کے تحت سعودی عرب کو حج کمپنیوں کی ادائیگی کا تعین کیا جائے گا اور ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا۔ سیلز ٹیکس کے ساتھ رجسٹرڈ ود ہولڈنگ ایجنٹوں کے لئے حد بڑھا دی جائے گی۔ امپورٹرز کی رجسٹریشن اور WEBOC رجسٹریشن کو آسان بنایا جائے گا۔ اس موقع پر صدر صبور ملک اور گروپ لیڈر سہیل الطاف، سابق صدور جلیل احمد ملک، اسد مشہدی، راجہ عامر اقبال، شاہد سلیم، سینئر نائب صدر نوشیروان خلیل خان اور نائب صدر محمدحمزہ سروش بھی موجود تھے۔اس موقع پر ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق سروربھی موجود تھے۔ایف بی آر کے چیئرمین نے اسمگلنگ سے نمٹنے کے لئے بھی مدد اور تعاون کا مطالبہ کیا۔ آر سی سی آئی کے صدر صبور ملک نے ایف بی آر کے چیئرمین کو تاجر برادری کے تحفظات سے آگاہ کیا۔قومی معیشت مشکل وقت سے گزر رہی ہے اور معیشت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں میں ایف بی آر کاروباری برادری کے ساتھ بہتر شراکت داری کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے چھاپوں اور کاروباری مراکز کی بندش سے مارکیٹ میں منفی پیغام پھیلتا ہے اس سے کاروباری مرکز اور مارکیٹ کی عزت، احترام اور شہرت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ آر سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اسمگل شدہ سامان روکنے کی آڑ میں کاروباری مراکز پر کارروائیوں اور چھاپوں کو روکنا ہوگا۔ یہ بھی تجویز کیا گیا کہ ایف بی آر کا امیج بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور جرمانے عائد کرنے میں نرمی دی جائے۔