اسلام آباد (آن لائن)موبائل فونز رجسٹریشن کی آڑ میں ایک مافیا کا بڑے پیمانے پر فراڈکا انکشاف ہوا ہے،بیرون ملک سے آنے والوں کا ڈیٹا چوری کر کے موبائل رجسٹر کئے گئے رپورٹس کے مطابق ایک مافیابیرون ملک سے آنے والے مسافروں کا ڈیٹا چوری کرتاہے اور پھر قیمتی موبائل فونز کو رجسٹر کرتا ہے،
موبائل فون کی درآمد سے جمع کیے گئے ٹیکس مالی سال 2018ء کے ابتدائی 4 مہینوں میں 29ارب 90کروڑ روپے تھے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 15 ارب 1کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے درآمد کئے گئے موبائل فونز کی تعداد 6لاکھ ہے جو انتہائی مہنگے بھی ہیں۔اس حوالے سے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی مواصلات کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ ڈیوٹی فری موبائل فون درآمد کی اجازت دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں چیئرمین ایف بی آر شبیر زیدی نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ آنے والے دنوں میں یہ سفارشات وفاقی کابینہ کے سامنے رکھیں گے اس اجلاس میں چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی مواصلات روبینہ خالد نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو قواعد میں موجود خامیوں اور ٹیکسوں کے ذریعے لوگوں کو لوٹنے پر شدید تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے قوائد اور ٹیکس نہ صرف مقامی شہریوں کو پریشان کررہے ہیں بلکہ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے گلے کی ہڈی بن چکے ہیں وزارت ِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے کہا کہ وہ موبائل فون کی درآمد سے متعلق ایف بی آر کی تجاویز کو فوری منظور کرے۔رضوان عباسی #/s#