نئی دہلی۔۔۔۔۔ قاتل ایبولا بھارت پہنچ گیا۔ ایبولا وائرس کا شکار یہ بچہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ افریقی ملک لائیبریا سے ا یا تھا۔ وائرس کی تصدیق نئی دلی ائرپورٹ پر اس وقت ہوئی جب بچے کو سپیشل سکینگ کیعمل سے گزارا گی۔ وائرس کی تصدیق کے بعد بچے کو تنہائی میں رکھا جا رہا ہے جبکہ ماہرین نے اس کا علاج شروع کر دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چمگاڈروں کے ذریعے یہ افریقا میں پہلے جانوروں اور ان سے لوگوں میں پھیلنا شروع ہوا۔ یہ مرض 1976ء میں سب سے پہلے سوڈان میں ظاہر ہوا تھا۔ ایبولا وائرس انسانوں میں جانوروں سے منتقل ہونے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ قے، ڈائریا اور خارش وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردوں کی کارکردگی بھی گھٹ جاتی ہے۔ مرض میں شدت آنے کے بعد جسم کے کسی ایک یا مختلف حصوں سے خون بہنے لگتا ہے اور اس وقت اس کا ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ میڈیکل سائنس میں ابھی تک اس کا کوئی موثر علاج دستیاب نہیں ہوا۔ رواں برس ایبولا وائرس مغربی افریقا میں ایک وباء4 کی شکل میں سامنے آیا۔ گیانا، سیریا لیون، لائبریا اور نائیجریا اس سے سب سے متاثر ہوئے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں