ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ستر روزہ تفریحی پروگرام ریاض سیزن جاری ہے، خواتین کی ریسلنگ بھی کرائی گئی، یہ سب غیر ملکی سیاحوں کو اس جانب متوجہ کرنے کے لیے ہے۔ سیاحت کے فروغ کے لیے ریاض کی سڑکوں پر بڑے بڑے ٹرکوں پر بڑی بڑی جسامت کے انتہائی خوفناک مجسموں کی نمائش کی گئی۔ ان مجسموں میں کچھ مجسمے شیطانی روپ میں تھے اور ان مجسموں کو رنگ برنگی لائٹوں سے سجایا گیا تھا،
اس کو ہارر فیسٹیول کا نام دیا گیا، اس فیسٹیول کی تمام ٹکٹیں فروخت ہوئیں، مجسموں کی اس پریڈ کو دیکھ کر سعودی عرب کے عوام کی اکثریت نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا، سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس فیسٹیول کو آڑے ہاتھوں لیا، صارفین نے کہا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں اسلام کا آغاز ہوا وہاں پر اس طرح کا مشرکانہ تہوار منانا اور وہ بھی سرکاری ادارے کی جانب سے اس کا انعقاد، ایسا کیوں کیا گیا۔ مجسموں کی نمائش کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، شدید تنقید کے بعد انتظامیہ نے تمام ڈراؤنی اور شیطانی روپ والے مجسموں کو نہ صرف ہٹا دیا بلکہ انہیں تباہ کر دیا گیا۔ ایک صارف نے کہا کہ مجسموں کی نمائش کرنے پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سخت نوٹس لیا تھا جس کے بعد فوری طور پر مجسموں کو توڑ پھوڑ دیا گیا۔ دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ نے 77000سے زیادہ سیاحتی ویزا جاری کرنے کی تصدیق کی ہے۔سعودی عرب کے سیاحتی ویزے حاصل کرنے والوں میں چین پہلے نمبر پر ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران سعودی عرب کے سیاحتی ویزوں کے حصول میں چین سر فہرست رہا۔ تقریبا 18 ہزار چینی سیاحوں نے سعودی عرب کے سیاحتی ویزے حاصل کیے۔ اس کے بعد برطانیہ کے 17 ہزارشہریوں نے سیاحتی ویزے حاسل کئے۔ چین اور برطانیہ اکتوبر میں سعودی عرب کے سیاحتی ویزے حاصل کرنے والے کل سیاحوں کا 46 فی صد ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے بتایاکہ 8926 سیاحوں نے سعودی عرب کی سیاحت کے لیے ویزے لیے۔
اس کے علاوہ ملائیشیا، کینیڈا، قازقستان، جرمنی اور آسٹریلیا سے بھی بڑی تعداد میں لوگ سعودی عرب کی سیر کے لیے آئے۔سعودی عرب نے اپنی تاریخ میں پہلی بار سیاحتی ویزا جاری کرنے کے 33 دن بعد یہ اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔ ویزا میں 49 ممالک کے شہری شامل ہیں جن کو سعودی عرب میں سیاحت کے لیے میں داخل ہونے کے لیے مفت ویزے جاری کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ان ملکوں میں یورپ، آسٹریا، بیلجیم، چیک جمہوریہ، ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، ہنگری، آئس لینڈ، اٹلی، لٹویا، لیچینسٹین، لیتھوانیا، پولینڈ،پرتگال، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، آئرلینڈ، موناکو، انڈورا، روس، مونٹیرو، سان مارینو، یوکرین، انگلینڈ، بلغاریہ، رومانیہ، کروشیا، قبرص، اور ایشیا کے 7 ممالک برونائی، جاپان، سنگاپور، ملائیشیا، جنوبی کوریا، قازقستان اور چین اور شمالی امریکا میں دو ریاستوں، امریکا اور کینیڈا،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے شہری شامل ہیں۔