سکھر (این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن کینسر ہے، خاتمے کیلئے بڑی سرجری کی ضرورت ہے،نیب فرائض کی ادائیگی میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا اور ملک کی بہتری کے لیے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔
نیب کے مختلف عدالتوں میں ایک ہزار 235 ریفرنسز زیر التوا ہیں جس میں 900 ارب روپے کی خطیر رقم ملوث ہے،ریفرنس کا دائر کرنا ہی دراصل منطقی انجام ہوتا ہے، حکومت ججز کی تعداد بڑھائے ،کسی دھمکی، لالچ اور دباؤمیں نہیں آتا، صرف کیس کے میرٹ کو دیکھتا ہوں۔ جمعرات کویہاں نیب افسران سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے زوال میں کرپشن کا بہت بڑا ہاتھ ہے، کرپشن کینسر کی طرح ہے جس کے خاتمے کے لیے بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ نیب فرائض کی ادائیگی میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا اور ملک کی بہتری کے لیے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔انہوں نے پھر دہرایا کہ نیب سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کے مختلف عدالتوں میں ایک ہزار 235 ریفرنسز زیر التوا ہیں جس میں 900 ارب روپے کی خطیر رقم ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ دو برس میں ثابت کیا ہے کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ نیب ریفرنس کو منطقی انجام تک نہیں پہنچاتا لیکن واضح رہے کہ ریفرنس کا دائر کرنا ہی دراصل منطقی انجام ہوتا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ججز کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ انصاف کے حصول میں کم وقت لگے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میں خود 35 برس عدلیہ کا حصہ رہااور اس دوران ہم نے متعدد مرتبہ ارباب اختیار کو ججز کی تعداد بڑھانے پر زور دیا۔تفتیشی افسران کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم دستاویزی شواہد پر منحصر ہوتے ہیں اور تفتیشی افسران کا کام ترتیب وار شواہد کو جمع کرنا ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو قدم قدم پر احتساب کا سامنا ہوتا ہے۔
انہوں نے اقرار کیا کہ دو ریفرنس بہت مضبوط تھے لیکن تفتیشی افسران کی جانب سے دستاویزات میں کمی کی وجہ سے ریفرنس غیر موثر ہوا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ مجھ پر جو بھی الزام لگایا جائے گا اس پر میں کچھ نہیں کہتا لیکن نیب پر کوئی انگلی اٹھے گی یا الزام لگے گا تو ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میرے فرائض میں شامل ہے میں اپنے ادارے کا مکمل دفاع کروں گا۔انہوں نے کہاکہ افسران کی لاپرواہی، غفلت اور بدنیتی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ چند تفتیشی افسران ایسے ہیں جنہیں معاملات کی ابتدائی معلومات تک نہیں ہیں۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ سکھر میں افسران سے متعلق چند شکایات موجود ہیں، میں پہلے خود تفتیش کروں گا اور اگر افسران ملوث ہوئے تو ان کے خلاف انکوائری شروع ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ’میں کسی دھمکی، لالچ اور دباؤمیں نہیں آتا، صرف کیس کے میرٹ کو دیکھتا ہوں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے بے لگام ہونے کا تاثر منفی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ نیب کا احتساب نہیں، کیس کو طول دیا جاتاہے تاہم ریفرنس فائل ہونے کے بعد نیب کا کوئی کردار نہیں رہتا، نیب کو زیرحراست کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنا ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کے جلد ازجلد فیصلے کے لیے کوشاں ہیں، جج صاحبان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا آج وہ جیل میں ہیں۔