تہران(آن لائن)ایران کی سمندر پار آپریشنل کارروائیوں کے لیے تشکیل دی گئی ‘القدس فورس’ کے ایک کمانڈر نے اعتراف کیا ہے کہ وہ عوامی نقل وحمل کے لیے استعمال ہونے والے ہوائی جہازوں میں فوجیوں اور جنگجوئوں کو شام لے جاتے رہے ہیں۔خیال رہے کہ
ایرانی فضائی کمپنیوں کے طیاروں کے ذریعے شام، یمن، عراق اور خطے کے دیگر تنازعات کا شکار علاقوں میں فوجیوں، ساز وسامان اور میزائلوں کی نقل وحمل کے لیے استعمال کرنے پر امریکا اور یورپی یونین نے پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔ شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے ایک کمانڈر نصرت اللہ بور حسینی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ‘ماھان’ فضائی کمپنی کے طیارے شام کو فورسز کو منتقل کرنے میں ہماری مدد کر رہے ہیں حالانکہ دمشق ہوائی اڈے پر گولہ باری کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران ہر اس ملک کی مدد کرتا ہے جس کے ساتھ اس کا دوستی کا معاہدہ ہے۔ شام ہمارا دوست اور اتحادی ہے اور ہم اس کی ہر ممکن طریقے سے مدد کر رہے ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کی مہان ایئر لائنز پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مہان ایئرلائن نے غیر ملکی جنگجوں، اسلحہ اور رقم کی نقل وحمل ایرانی پاسداران انقلاب، اس کی ملیشیاں اور علاقائی ایجنٹوں کی مدد کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔گذشتہ ایک سال کے دوران امریکا نے ایران کے 11 اداروں اور افراد پر مالی پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان پر مہان ایئر کے ساتھ تعاون یا ڈیل کا الزام ہے۔ ان میں مالیاتی خدمات کے بینک، ہوائی جہاز کے پرزے خریدنے والی کمپنیاں اور عام سیلز ایجنٹ شامل ہیں جو ملائشیا، تھائی لینڈ اور آرمینیا میں اس کمپنی کی مدد کرتے رہے ہیں۔