اسلام آباد(آن لائن) پاکستان میں فروخت کی جانے والی غیر ملکی کمپنیوں نے وفاقی بجٹ کے فورا بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے جاپانی کمپنیوں ٹیوٹا اور ہنڈا نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس غیر قانونی اضافے کا اطلاق بینکوں سے اقساط پر بک کی گئی گاڑیوں پر بھی کر دیا گیا ہے۔جس سے عام شہریوں پر کافی بھاری بوجھ پڑ ھ گیا ہے۔
اس حصے سے بنکوں کا سٹاف بجٹ سے پہلے گاڑیاں بک کروانے والے کسٹمرز کو کال کر کے اضافی روم طلب کر رہے ہیں۔ پاکستان میں چونکہ غیر ملکی کار کمپنیوں کے لئے حکمرانوں نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور ان کمپنیوں نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔موجودگی حکومت بالخصوص وزارت خزانہ کے حکام اس طرف سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں اور عوام کو لاکھوں روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ کوئی پرسان حال نہیں۔ اصولی طور پر بجٹ پر عملدرآمد یکم جولائی بلکہ 24 جولائی سے ہوتا ہے۔کیونکہ نئے مالیاتی سال کے لئے نئے قوانین یا اضافے کا اطلاق بجٹ کی اسمبلی سے منظوری کے بعد ہی قانونی ہو سکتا ہے۔ کار ڈیلرز سارا الزام حکومتی اداروں اور کار کمپنیوں کے گٹھ جوڑ پر ڈال رہے ہیں۔ اس طرح اندازا کار کمپنیاں ارپوں روپے کا اضافی منافع کما لیں گی جس کا قوم کو نقصان اور حکومت کو کچھ فائدہ نہیں ہو گا گاڑیاں بک کروانے والے کسٹمرز نے حکومت سے معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق حکمران تو ذاتی فوائد حاصل کر کے عوام پر خاموشی سے بوجھ ڈال دیا کرتے تھے لیکن نئی حکومت میں تبدیلی نظر آنی چاہئیے۔زرائع کے مطابق ہنڈا سوک کی قیمت میں 5 لاکھ روپے جبکہ ہنڈا سٹی کی قیمت میں 2لاکھ روپے کا بلاجواز اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس غیر قانونی اضافے کا اطلاق بینکوں سے اقساط پر بک کی گئی گاڑیوں پر بھی کر دیا گیا ہے۔