برلن(این این آئی)وفاقی جرمن چانسلر انجیلامیرکل کی قدامت پسند پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو)کو اس امکان سے متعلق ایک سوال کے باعث شدید بحث اور داخلی تنقید کا سامنا ہے کہ آیا کبھی کوئی مسلمان بھی جرمن چانسلر بن سکے گا؟میڈیارپورٹس کے مطابق اس بحث کی ابتدا
اس سوال سے ہوئی کہ کیا یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں، جہاں مسلمان سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں اور ان کی مجموعی تعداد کئی ملین بنتی ہے، کبھی کوئی مسلمان سیاستدان بھی سی ڈی یو کا سربراہ اور پھر وفاقی چانسلر بن سکے گا؟اس بحث کا نقطہ آغاز میرکل کی پارٹی سی ڈی یو کے پارلیمانی حزب کے سربراہ کا سر راہے دیا جانے والا یہ بیان تھا کہ مستقبل میں کوئی مسلمان مرد یا خاتون شہری بھی سی ڈی یو کا سربراہ بننے کے بعد سربراہ حکومت کے عہدے پر فائز ہو سکتا ہے۔ یہ بات کہنے والے قدامت پسند سیاستدان رالف برِنک ہاؤس تھے۔ان سے جرمن میڈیا ادارے آئیڈیا کی طرف سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا 2030 میں کوئی مسلمان بھی اس پارٹی کا رہنما اور یوں شاید جرمن چانسلر بن سکتا ہے۔ اس پر رالف برِنک ہاس کا جواب تھا، ہاں، کیوں نہیں، اگر وہ شہری ایک اچھا سیاستدان ہو، اور ہماری اقدار اور سیاسی نظریات کی نمائندگی بھی کرتا ہو، تو کیوں نہیں۔