اسلام آباد (این این آئی)وزارت خزانہ کی جانب سے اپنے تحریری جواب میں کہا گیا کہ گزشتہ تین برسوں 2015 سے 2018 کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے 58 ارب 89 کروڑ ڈالرز بھیجے۔وزارت خزانہ نے گزشتہ چار ماہ کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے ملنے والے قرضے اور امداد کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کیں اور کہا کہ سعودی حکومت سے 3 ارب ڈالرز موصول ہوئے
اور یہ رقم 3 فیصد سالانہ کی شرح منافع پر ایک سال کے لیے ہے۔چین کے حوالے سے کہا گیا کہ چینی حکومت نے 298.98 ملین ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے اور متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالرز موصول ہوئے ہیں جو 3 فیصد سالانہ شرح منافع پر دو سال کے لیے ہیں۔سینیٹ کو بتایا گیا کہ 20 فروری 2019 تک پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کی کل مالیت 14793 ملین امریکی ڈالرز تھے، ان میں سے 8013 ملین ڈالرز اسٹیٹ بینک اور 6780 ملین ڈالرز کمرشل بینکوں میں پڑے ہیں۔حکومت کے اندرونی قرضوں کے حوالے سے ایوان کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ستمبر 2018 سے دسمبر 2018 تک اندرونی طور پر 746 ارب روپے قرض اور اسی دوران ملک کے غیر ملکی قرضہ جات 1313 ملین ڈالرز تھے۔وزارت خارجہ کی بریفنگ کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان سے پیسوں کی وصولی سے متعلق سوال کیا جس پر وزیر مملکت خزانہ حماد اظہر نے جواب دیا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور ہم نے علیمہ خان سے پہلی وصولی شروع کی ہے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ علیمہ خان نے منی لانڈرنگ نہیں کی بلکہ ٹیکس چھپایا ہے تاہم علیمہ خان تعاون کر رہی ہیں اور انہوں نے وصولی کے لیے حامی بھری ہے۔