دوحہ(این این آئی)خلیجی ریاست قطر نے اپنے مفادات کے حصول کے عالمی ذرائع ابلاغ پر اثر انداز ہونے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق قطر نے امریکی ذرائع ابلاغ اور ان کے ساتھ وابستہ شخصیات کو بھی انگلیوں پر نچانے کی پالیسی اپنائی۔ اس طرح امریکی میڈیا کے دو الگ الگ دھارے سامنے آئے۔ ایک نے سماجی انصاف کی پالیسی اپنائی جب کہ
دوسرے نے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ایک چھوٹی ریاست کے اثرات قبول کیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا میں حالیہ متنازع بریک ڈاؤن کے بعد متعدد امریکی کمپنیوں نے ایک معاہدہ کیا جس میں انہوں نے اپنے چھوٹے چھوٹے مضامین کے ذریعے سماجی انصاف کو اپنے ابلاغی پروپیگنڈے میں اولیت دینے سے اتفاق کیا۔اس کے ساتھ ساتھ امریکی میڈیا کے ایک دوسرے متوازی دھارے نے اپنے نامہ نگاروں اور ایڈیٹروں کو مخصوص لابی کے لیے کام کرنے کی پالیسی اپنائی۔ امریکا کے آن لائن جریدے میں شائع ہونے والے ڈیوڈ ریبوری کے مضمون میں امریکی میڈیا پر دوسرے ممالک کیاثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے امور کے تجزیہ نگار امریکا میں ابلاغی مداخلت کی پالیسی کے ماہر کا کہنا تھا کہ سنجیدہ صحافت اور مخصوص ابلاغی پروپیگنڈے کی پالیسی پرچلنے والے دونوں دھاروں نے امریکی سیاست اور ابلاغ کو متاثر کیا۔ کرپشن، خیانت اور دھوکہ دہی سے متعلق کئی ایسی من گھڑت کہانیوں نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو بھی متاثر کیا۔