تہران (این این آئی)ایران میں سوشل نیٹ ورکنگ کی مقبول ویب سائیٹس اور ربطہ کاری کے تمام پلیٹ فارم بند ہیں، ایرانی حکام کی طرف سے آئے روز مزید پابندیوں کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ حال ہی میں انسٹا گرام اور ٹیلیگرام پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی عوام کویہ بھی بہ خوبی علم ہے کہ یہ سوشل میڈیا کا استعمال صرف عوام کے لیے ممنوع ہے۔
جب کہ ریاست کے اعلیٰ عہدیدار دھڑلے کے ساتھ ان ویب سائیٹس کا استعمال کررہے ہیں۔ ریاستی عہدیدار ملک کے اندرونی امور اور عالمی لیڈروں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ حالیہ عرصے کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو کافی متحرک دیکھا گیا ۔عرب ٹی وی کے مطابق نو جنوری کو سپریم لیڈر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے معمول کا ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ایران کے دشمن سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع کے ذریعے سے تہران کے خلاف افواہین پھیلانے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ایرانی نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ دشمن کا منہ بند کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کریں۔ان کی اس ٹویٹ پر ایک طرف تو خامنہ ای کے پرستاروں کی طرف سے تعریف توصیف کی بھرمار ہے اور دوسری طرف ان کے طرز عمل پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ٹوئٹر صارفین نے استفسار کیا کہ ایرانی نوجوان ٹوئٹر تک کیسے رسائی حاصل کریں۔ آپ نے اس پرپابندی عاید کررکھی ہے مگر آپ خود کیسے ٹوئٹر استعمال کررہے ہیں۔ ہمیں بتایا جائے کہ آیا آپ کونسی پراکسی استعمال کررہے ہیں۔ایک ٹویٹر صارف نے رسول بناھی نے لکھا کہ خامنہ ای آپ پریشان مت ہوں۔ ہم سب دشمن ہی بنائی پراکسی کے ذریعے انٹرنیٹ اور ممنوعہ ویب سائیٹس تک رسائی حاصل کریں گے اور دشمن کے منہ پردشمن ہی کے بنائے آلات سے ضرب لگائیں گے۔