واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں موجود فوجی دستوں کی تعداد میں کمی کے منصوبے نے بھارت میں خطرے کی گھنٹی بجادی۔ بھارتی ماہرین اب یہ خیال کررہے ہیں کہ بھارت کو طالبان کے خلاف دشمنی پر مبنی رویے میں تبدیلی لانا ہوگی کیوں کہ آئندہ صورتحال میں وہ افغانستان میں انتہائی اہم اثرو رسوخ کی حیثیت کے حامل ہوں گے۔
متعدد بھارتی اور امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے تبصروں میں بھارتی دانشوروں اور تھنک ٹینک ماہرین نے اس بات کا اظہار کیا کہ واشنگٹن افغانستان سے اپنی فوج کا مکمل انخلا کرسکتا ہے جس سے پاکستان اور طالبان دونوں کو فائدہ ہوگا۔اس سلسلے میں ماضی میں پاکستان میں کام کرنے والے بھارتی انٹیلی جنس عہدیدار اویناش موہنانے نے امریکی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ یہ دہلی کے لیے ایک بری خبر ہے، جسے کے نتائج کے لیے تیار ہونا ضروری ہے۔انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ پہلے واشنگٹن سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ افغانستان سے جلد بازی میں انخلا نہ کرے، اور اس کے بعد طالبان تک رسائی حاصل کرے کیوں کہ ان کا متوقع عروج افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت اور بھارتی اثر رسوخ کے لیے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ان کے مطابق بھارت کا بنیادی مقصد یہ ہونا چاہیے کہ افغانستان اس کے ساتھ دوستانہ رویہ برقرار رکھے، جس میں دشمنی کے رویے کی گنجائش نہیں ہوگی۔بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے ہرش پنت نے لکھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا بتدریج خانہ جنگی میں تبدیل ہوسکتا ہے کیوں کہ نہ صرف مقامی کردار طاقت کے حصول کے لیے لڑیں گے بلکہ ’متعدد علاقائی اسٹیک ہولڈرز بھی اپنی اپنی ترجیحات کیحساب سے میدانِ جنگ کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے۔ہر ش پنت نے خبردار کیا کہ افغانستان میں طالبان کا مضبوط ہونے سے ان کا اثر ہمسایہ ملک پاکستان اور کشمیر میں پھیلے گا جو بھارت کے لیے ایک بری خبر ہے۔