بیجنگ (این این آئی)چین میں ایک عدالت نے سابق انٹیلی جنس چیف ما جیان کو رشوت سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنادی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ما جیان کے خلاف 2015 میں تفتیش کا آغاز ہوا تھا اور ایک سال بعد انھیں کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔
شمالی مشرقی صوبہ لیاوننگ کی عدالت کا کہنا تھاکہ انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور وہ سزا کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔چین میں صدر شی جن پنگ کی جانب سے کرپشن کے خلاف جاری مہم میں کئی اعلیٰ عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔ما جیان کا سٹیٹ سکیورٹی کی وزارت میں نائب وزیر تھے، یہ وزارت غیرملکی اور کاؤنٹر انٹیلی جنس آپریشن کی نگرانی کرتی ہے۔ان کا کیس چین میں مطلوب جلاوطن پراپرٹی ٹائیکون گؤ وینگئی سے منسلک ہے، جنھوں نے کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں پر کرپشن کے الزامات شائع کیے تھے۔ڈالیان انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ما جیان نے اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے نیویارک میں مقیم گؤ وینگئی کو کاروباری فائدہ پہنچانے میں مدد کی۔بیان کے مطابق انھوں نے دس کروڑ یوان (ایک کروڑ 45 لاکھ امریکی ڈالر) بطور رشوت لیے اور اندرونی معلومات کی بنیاد پر تجارتی حصص میں فائدہ پہنچایا۔مدعا علیہ ما جیان کی رشوت کی رقم بہت بڑی تھی اور قومی اور عوامی مفادات کا بالخصوص بھاری نقصان ہوا، عوامی ملازمین کی دیانتداری کے شدید برخلاف ہے۔اس حوالے سے ما جیان اور گؤ وینگئی کا مؤقف حاصل نہیں ہو سکا۔چین کی حکومت کا کہنا تھاکہ صدر شی جن پنگ نے 2012 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد شروع کی گئی کرپشن مخالف مہم کے دوران دس لاکھ سے زائد اہلکاروں کو سزا دی جا چکی ہے۔