منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

آئی ایم ایف اور حکومت کے مابین مشاورت کا آغاز

datetime 28  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ اقتصادی اعداد و شمار اور مستقبل کی معاشی پالیسییوں کے حوالے سے گفتو شنید کا آغاز کردیا جس کے بعد متوقع طور پر ادائیگیوں کے توازن برقرار رکھنے کے لیے مدد حاصل ہوسکے گی۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے سینیئر ماہرِ معاشیات ہیرلڈ فنگر کی سربراہی میں

وفد نے وزیر خزانہ اسد عمر اور سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان کی سربراہی میں ٹیم س علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ مذکورہ وفد 4 اکتوبر تک پاکستان کے دورے پر ہے، تاہم اس حوالے سے آئی ایم نے باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا نہ ہی وزیر خزانہ اس بارے میں گفتگو کے لیے دستیاب ہوسکے۔ ’مہنگی کاروں،موبائل فونز کی درآمد پر پابندی آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بچاسکتی ہے‘ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین میکرواکنامک اشاروں، خاص کر توانائی کے شعبے، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تفصیلات اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت کے بنیادی اصلاحات کے منصوبے سمیت خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالے سے مشاورتی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ خیال رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 8 سے 9 ارب ڈالر کی ضرورت کا تخمینہ ظاہر کیا ہے لیکن ابھی تک حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ چین اور سعودی عرب سے کس قدر مدد حاصل ہوسکے گی۔ اس حوالے سے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ آپ اسے پیشگی روابط سمجھ سکتے ہیں لیکن ابھی تک قیادت کی جانب سے آئی ایم ایف سے مدد حاصل کرنے کے لیے فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گفتگو کے دوران بنیادی نکتہ حکومت کا سرکاری اداروں کی نجکاری ہوگا کیوں کہ سابق حکومت خسارے میں چلنے والے اداروں کے سلسلے میں قابلِ ذکر اقدامات نہیں کرسکی۔

واضح رہے کہ شدید مالی بحران کے شکار سرکاری اداروں میں پاکستان سٹیل ملز، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز، گیس کے 2 پیداواری ادارے او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل جبکہ توانائی کا شعبہ شامل ہے جو نجکاری فہرست کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد، سی پیک کے تحت منصوبوں کی تفصیلات بالخصوص توانائی کے مکمل کیے جانے والے منصوبوں اور زیر تعمیر منصوبوں

اور انکی تکمیل کے مرحلوں کے بارے میں جاننا چاہتا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے حکومت، خاص کر توانائی اور خزانے کے شعبہ جات سے صارفین سے رقوم کی مکمل وصولی کے حوالے سے پیش کیے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی طلب کیں۔ جس کے بارے میں دونوں محکموں کو تازہ ترین اعداد و شمار سے آگاہ کرنا ہوگا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے سیکریٹری خزانہ

، گورنر اسٹیٹ بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین، نجکاری، توانائی اور پیٹرولیم کے سیکریٹریز پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے. دوسری جانب انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں 8 سے 14 اکتوبر تک متوقع آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں وزیر خزانہ کی ان مالیاتی اداروں کی قیادت سے ملاقات کا امکان ہے جس میں مستقبل کے اقدامات کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…