بدھ‬‮ ، 29 مئی‬‮‬‮ 2024 

پاکستان میں 80 فیصد بچے متوازن غذا حاصل نہیں کرپاتے، رپورٹ

datetime 15  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کے غذائیت ونگ کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں 6 سے 23 ماہ تک کے تقریباً 80 فیصد بچے متوازن غذا حاصل نہیں کرپاتے، جس کی وجہ سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس عمر کے نصف سے زائد بچے ٹھوس، نیم ٹھوس یا نرم غذا سے محروم رہتے ہیں جبکہ 2 سال کی عمر تک

کے صرف 22 فیصد بچے غذائی تنوع کے کم از کم معیار تک پہنچ پاتے ہیں۔ غذائیت ونگ کے سربراہ ڈاکٹر بسیر خان اچکزئی نے بتایا کہ غذائیت کے حوالے سے آخری قومی سروے 2011 میں منعقد کیا گیا تھا، جس کے بعد نئے سروے کی ضرورت تھی تاکہ اس کی روشنی میں نئی پالیسی مرتب کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 ماہ میں مکمل ہونے والے اس سروے میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ بچے پروٹین، کاربوہائڈریٹس، وٹامنز اور خوراک کی دیگر اہم چیزیں حاصل نہیں کر پاتے۔ انہوں نے بتایا کہ غذائیت سے بھرپور خوراک میں سب سے بڑا مسئلہ اس کی دستیابی ہے کیونکہ پھل، انڈے، گوشت مہنگے ہونے کی وجہ سے عام عوام کی قوت خرید سے دور ہیں، جبکہ دیسی کھانوں میں وٹامن بی 12، وٹامن اے، کیلشیئم اور آئرن بمشکل ہی موجود ہوتا ہے۔  عالمی سطح پر خوراک کی قلت اور غذائیت کی کمی میں مسلسل اضافہ ڈاکٹر بسیر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ملک بھر میں کھانے کی قیمتوں کو دیکھا تو یہ بات سامنے آئی کہ غذائیت سے بھرپور خوراک کی فی گھر قیمت ایک لاکھ 4 ہزار سے 1 لاکھ 71 ہزار 30 روپے سالانہ کے درمیان ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ غذائی اشیاء کا بازار میں دستیاب ہونا مسئلہ نہیں لیکن جب تک فی گھر آمدنی میں اضافہ نہیں ہوتا اس صورتحال میں تبدیلی مشکل ہے۔ سربراہ غذائیت ونگ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس مسئلے کے حل کے لیے 4 بڑے اقدام کی تجویز دی ہے، غریب گھرانوں کو کمیونٹی کی سطح پر وٹامنز فراہم کیے جانے چاہئیں، ماں کے دودھ پلانے سے متعلق آرڈیننسز پر عملدرآمد کی ضرورت ہے بچوں کے دودھ کے فارمولے پر اس بات کا ذکر ہونا ضروری ہے کہ یہ ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’غذائی قلت کو آٹے اور تیل سمیت وٹامن اے، ڈی اور فولک ایسڈ کے ذریعے ختم کیا جاسکتا ہے ۔

ساتھ ہی بائیو ڈائیورسی فکیشن کی بھی ضرورت ہے کیونکہ گندم کی کچھ اقسام میں زنک اور فولک ایسڈ ہوتا ہے۔ وہ 5 عام غلطیاں جو تمام والدین کرتے ہیں ڈاکٹر بسیر نے بتایا کہ بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کے لیے کھانے کی ٹوکریاں تقسیم کی جانی چاہئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 40 فیصد پاکستانی بچوں کی نشوونما نامکمل ہے

۔ دوسری جانب وزارت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعظم ہاؤس کو تجویز دی گئی ہے کہ ضلعی سطح پر 10 لاکھ آبادی کے لیے ہر سال 40 کروڑ روپے خرچ کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر 4 سال تک 10 لاکھ آبادی پر 40 کروڑ روپے خرچ کرتے رہے تو بچوں کی نامکمل نشوونما کو 15 سے 20 فیصد کم کیا جاسکتا ہے۔’

موضوعات:



کالم



ٹینگ ٹانگ


مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…