منگل‬‮ ، 09 ستمبر‬‮ 2025 

فنڈز : منظوری میں تاخیر سے سی پیک منصوبے التوا کا شکار

datetime 5  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سیاسی اقتدار کی منتقلی کے باعث چین کی جانب سے منظوری میں تاخیر اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی سے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مغربی روٹ کی تکیمل مشکلات سے دوچار ہے۔ یہ انکشاف نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اجلاس میں کیا۔

‘گلگت میں سی پیک منصوبے کو 400 بھارتی تخریب کاروں سے خطرہ‘ این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کیا کہ مغربی روٹ کے تحت پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے مختص 25 ارب روپے جاری نہیں کیے جاسکے۔ حکام نے بتایا کہ ’چینی حکومت بھی پاکستان میں اقتدار کی منتقلی کے عرصے میں کسی منصوبے کی منظوری سے گریزاں رہی جس کے باعث روٹ کی تکمیل کے لیے جاری کام رکاوٹ کا شکار رہا‘۔ سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی زیر صدارت اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ فنڈنگ کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہکلہ ۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان موٹر وے منصوبے پر کام بند ہے اور ساتھ ہی مغربی روٹ پر ڈیرہ اسمٰعیل خان سے زوب منصوبہ بھی چینی حکام کی منظوری کا منتظر ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے الزام لگایا کہ مغربی روٹ پر گزشتہ ڈھائی برس سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ سی پیک میں زراعت کے منصوبوں کی عدم موجودگی پر وزراء کے تحفظات انہوں نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں مغربی روٹ کے لیے رواں مالی سال میں 6 ارب روپے مختص کیے گئے۔ اس دوران سی پیک پراجیکٹ ڈائریکٹر پلاننگ کمیشن حسن داؤد بٹ نے کہا کہ پاکستان نے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے 6 ارب ڈالر قرضہ لیا اور 90 فیصد منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین 15 توانائی سمیت 22 ترقیاتی منصوبوں پر 36 ارب ڈالر کی سرمایہ کر رہا ہے۔ پلاننگ کمیشن کے افسر نے کمیٹی کو بتایا۔

کہ بولی کے عمل سے بجلی کے فی یونٹ قیمت میں کمی اگلے چند روز میں ممکن ہے۔ ‘سی پیک سے تعلق رکھنے والے منصوبوں پر حکم امتناع جاری نہ کیا جائے‘ سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کے لیے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 9 ہزار 929 فوجی اور 4 ہزار 502 شہری سیکیورٹی کے لیے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبوں پر 10 ہزار چینی اور 65 ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں۔

جن میں کل 8 سرمایہ کار میں سے 4 پاکستانی ہیں جنہوں نے گوادر فری زون پر مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے کمیٹی کے ارکان نے گوادر شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی شدید کمی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر سٹی ک پانی کی یومیہ طلب 6 لاکھ گیلن ہے، تاہم اسے 3 لاکھ گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…