دوحہ(انٹرنیشنل ڈیسک)قطرنے ٹرمپ انتظامیہ پر اثرانداز ہونے والی ڈھائی سو شخصیات کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی اخبار کے دعوے کے مطابق قطر نے ان افرادکو دوحہ کے پْرتعیش دورے کرائے ہیں۔اخبارکی رپورٹ کے مطابق نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایک ریستوراں کے مالک جوئے الہام اور لابنگ کاروبار میں ان کے ایک شراکت دار نِک موزین نے
ان افراد سے رابطے کیے تھے۔اور انھیں دوحہ کے سیرسپاٹے کرائے تھے ۔ان خدمات سے استفادہ کرنے والوں میں امریکی ریاست آرکنساس کے گورنر مائیک حکابی اور اٹارنی ایلن ڈرشوٹز بھی شامل تھے۔ڈر شوٹز نے اس سیرکے بعد قطر کے حق میں ایک کالم لکھا تھا۔البتہ انھوں نے اس میں یہ بھی وضاحت کی تھی کہ وہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی دورے کی پیش کش کو قبول کرنے میں متردد تھے کیونکہ ’’انھوں نے یہ سن رکھا تھا کہ قطر حماس کی مالی مدد کررہا ہے اور یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ اور وہ ایران کی حمایت کررہا ہے۔دوسری جانب گورنر حکابی کو الہام نے مبینہ طورپر پچاس ہزار ڈالرز ادا کیے تھے لیکن انھوں نے اس حوالے سے اخبار کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔قطرنے گذشتہ ڈیڑھ ایک سال کے دوران میں واشنگٹن میں لابنگ پر دو کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز اڑا دیے ہیں اور اس نے مالی نذرانوں یا سیرسپاٹوں کے عوض صدر ٹرمپ کی قریبی شخصیات کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔