منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف کے مریم نواز کو کروڑوں کے تحفے، شریف خاندان کے افراد ایک دوسرے کو کتنے کروڑوں روپے ’’ہدیتہ‘‘ منتقل کرتے رہے؟ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے عدالت میں حیران کن اعدادوشمار پیش کردئیے

datetime 10  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے دوسرے روز بھی اپنا بیان ریکارڈکروایا،واجد ضیاء نے نواز شریف کی طرف سے اپنی صاحبزادی مریم نواز کے نام جاری کردہ رقوم کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دیں،واجد ضیا نے شریف خاندان کی بینک ٹرانزیکشنز کا چارٹ بھی احتساب عدالت میں پیش کیا۔

اور بتایا کہ شریف فیملی نے 50 کروڑ،44 لاکھ 30ہزار625 روپے منتقل کیے، شریف فیملی یہ رقم اپنے ہی خاندان کے افراد کومنتقل کرتی رہی، واجد ضیا نے بتایا کہ 12ملین درہم سے قطری شاہی خاندان کیساتھ سرمایہ کاری کی گئی، 2006 میں لندن فلیٹس کی ملکیت منتقل ہوئی،عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر بھی استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران نوازشریف عدالت میں موجود رہے۔واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں نواز شریف کے مریم نواز نام جاری کردہ بینک چیکوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست 2016 کونواز شریف نے مریم نوازکوایک کروڑ95 لاکھ کاچیک دیا۔13جون 2015 کو 12ملین ،3 نومبر 2015 کو 2کروڑ88لاکھ،یکم نومبر 2015 کو 65 لاکھ، 10مئی 2015 کو 10کروڑ50 لاکھ ، 21نومبر 2015 کو 18 لاکھ جبکہ28جون 2015 کو 3 کروڑ41 لاکھ کے چیک جاری کئے۔استغاثہ کے گواہ واجدضیا نے بتایا کہ 15 مارچ 2015 کو نواز شریف نے مریم کوایک کروڑ 30 لاکھ ،6 فروری 2015 کو 6 کروڑ80 لاکھ ، 4 ستمبر 2015 کو 2 کروڑ 29 لاکھ ، 21 مئی 2015 کو 20 لاکھ کا چیک دیا۔

شریف خاندان کی ٹرانزیکشن کا چارٹ احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے واجد ضیاء نے کہا کہ شریف فیملی نے 50 کروڑ،44 لاکھ 30ہزار625 روپے منتقل کیے، شریف فیملی نے یہ رقم ایک دوسرے کومنتقل کی۔ جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ میاں شریف نے 1974میں گلف اسٹیل مل قائم کی، 1978 میں75 فیصد شیئرز مسٹر ایلی کوفروخت کا فیصلہ کیا گیا، شیئرزکی فروخت کا مقصد بینک قرض کی ادائیگی تھا۔

واجد ضیاء نے کہا کہ ایلی اسٹیل مل میں25 فیصد شیئرزطارق شفیع کے نام رہے جبکہ 1980 میں25 فیصد شیئرزایلی کو فروخت کیے گئے، 25 فیصدشیئرز12ملین میں فروخت ہوئے۔ واجد ضیا نے بتایا کہ 12ملین درہم سے قطری شاہی خاندان کیساتھ سرمایہ کاری کی گئی، بتایا گیا 2006 میں لندن فلیٹس کی ملکیت منتقل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کا جے آئی ٹی نے بیان قلمبند کیا اوران کے بیان میں تضاد اورسنگین غلطیوں کی نشاندہی کی جبکہ طارق شفیع گلف اسٹیل کے قرض کی دستاویزات پیش نہ کرسکے۔استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع کو12ملین کی رقم 6 اقساط میں ملی تھی جبکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کس ذرائع سے یہ رقم ملی۔ کیس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…